رسائی کے لنکس

'بھارت تبریز انصاری کے قتل کی شفاف تحقیقات کروائے'


فائل فوٹو
فائل فوٹو

مذہبی آزادیوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے امریکی ادارے نے بھارتی ریاست جھارکنڈ میں بلوائیوں کے حملے میں مسلمان نوجوان کی ہلاکت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس واقعے کی تحقیقات کروانے پر زور دیا ہے۔

کمشن برائے مذہبی آزادی کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ تبریز انصاری نامی مسلمان نوجوان کو مشتعل ہجوم نے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا، اور اسے ہندو مذہب سے متعلق کلمات ادا کرنے پر مجبور کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ہجوم کے وحشیانہ تشدد کے باعث مسلمان نوجوان جانبر نہ ہو سکا، جب کہ پولیس کا بھی اس سارے معاملے میں کردار نہایت غیر ذمہ درانہ رہا۔ لہذٰا، بھارتی حکومت معاملے کی تہہ تک پہنچے اور مجرمان کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔

خیال رہے کہ چند روز قبل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں جھارکھنڈ کے نواحی گاؤں کے باشندوں نے مبینہ طور پر چوری کے شبہ میں ایک 22 سالہ مسلم نوجوان تبریز انصاری کو درخت سے باندھ کر بدترین تشدد کا نشانہ بنایا، جس سے اس کی موت واقع ہو گئی تھی۔

رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اگر حکومت نے احتساب نہ کیا تو ملزمان کی حوصلہ افزائی ہو گی اور ایسے واقعات مزید بڑھیں گے۔

حال ہی میں ادارے کی ایک رپورٹ میں مذہبی آزادیوں اور برداشت کے معاملے پر بھارت کو دوسرے درجے میں رکھا گیا تھا، جہاں اقلیتوں کو مختلف خطرات کا سامنا ہے۔

یہ رپورٹ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے خود جاری کی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بھارت میں انتہا پسند، مسلمانوں اور نچلی ذات کی ہندو برادری کو ہراساں کرتے ہیں، جب کہ مسیحی برادری کے افراد کو زبردستی مذہب تبدیل کرنے کے لیے بھی دباؤ ڈالا جاتا ہے۔

رپورٹ میں اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ گزشتہ دو برس میں لسانی فسادات میں بھی اضافہ ہوا۔ لیکن، نریندر مودی حکومت نے اس مسئلے پر بھی کوئی توجہ نہیں دی۔

بھارت نے رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے داخلی معاملات میں مداخلت قرار دیا تھا۔

نئی دہلی میں وزارتِ خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے کہا تھا کہ رپورٹ میں جن واقعات کا حوالہ دیا گیا ہے وہ "مقامی تنازعات" کا نتیجہ تھے۔

انہوں نے کہا کہ "بھارت کو اپنی سیکولر حیثیت، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے اور رواداری اور ہم آہنگی کے عزم پر طویل عرصے سے قائم رہنے پر فخر ہے"۔

XS
SM
MD
LG