امریکہ کے وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن داعش کے خلاف آئندہ کی حکمت عملی کا جائزہ لینے کے لیے رواں ماہ واشنگٹن میں 68 ممالک کے اجلاس کی میزبانی کریں گے۔
محکمہ خارجہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق وزرائے خارجہ کے 22 اور 23 مارچ کو ہونے والے اجلاس کا مقصد "داعش کو ان علاقوں میں شکست دینے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کو تیز کرنا ہے جو عراق و شام میں اس کے قبضہ میں ہیں اور اس کی شاخوں اور حامی نیٹ ورکس پر دباؤ کو بڑھانا ہے۔"
انہوں نے کہا کہ دسمبر 2014 کے بعد پورے اتحاد کا پہلا اجلاس ہو گا۔
محکمہ خارجہ کی قائم مقام ترجمان مارک ٹونر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ "یہ سیکرٹری ٹلرسن کے لیے ایک موقع ہو گا کہ وہ اتحاد کو آگے بڑھنے کے حوالے سے درپیش چیلنجوں کو سامنے رکھیں گے۔"
انہوں نے کہا کہ "ہم سب یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ہم نے داعش کو شکست دینے کے حوالے سے پیش رفت کی ہے۔۔۔ ہم اس کامیابی سے کیسے فائدہ اٹھا سکتے ہیں؟"
شدت پسند گروپ داعش نے عراق و شام کے وسیع علاقے پر قبضہ کر لیا تھا تاہم اب دونوں ملکوں میں اس کے قبضہ سے علاقے وگزار کروائے جا رہے ہیں اور اب تین الگ الگ فورسز جنہیں امریکہ، ترکی اور روس کی حمایت حاصل ہے شام میں داعش کے گڑھ رقہ کی طرف پیش قدمی کر رہی ہیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 28 جنوری کو ایک انتظامی حکم نامے پر دستخط کیے تھے جس میں پینٹاگون، جوائنٹ چیفس آف اسٹاف اور دیگر اداروں کو یہ ہدایت کی گئی تھی کہ وہ 30 دن کے اندر داعش کو شکست دینے کا ایک ابتدائی منصوبہ پیش کریں۔
ٹونر نے کہا کہ یہ منصوبہ ابھی تک خفیہ ہے اور انہوں نے اس بارے میں مزید تفصیل بتانے سے گریز کیا، انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس اس بات کا جائزہ لے گا کہ "زمین پر موجود صلاحیتوں اور طریقہ کار کو کیسے مضبوط بنایا جا سکتا ہے۔"
عراقی فورسز جنہوں نے مغربی موصل کی طرف پیش قدمی کی ہے اُنھیں داعش کے جنگجوؤں کی طرف سے سخت مزاحمت کا سامنا ہے اور شدت پسند گروپ اپنے آخری گڑھ کا دفاع کرنے لیے ہر حربہ استعمال کر رہا ہے۔
عراقی فورسز نے موصل شہر کے مشرقی علاقے کو شدت پسند گروپ کے قبضہ سے واگزار کروانے کے لیے گزشتہ سال اکتوبر میں کارروائی کا آغاز کیا تھا۔
عراقی فورسز جنہیں امریکہ کی قیادت میں اتحاد کی حمایت بھی حاصل تھی، کو اس علاقے پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے تین ماہ کا عرصہ لگا جب کہ مغربی موصل پر دوبارہ قبضہ کرنے کے لیے تین ہفتے پہلے کارروائی کا آغاز ہوا۔
موصل سب سے بڑا شہر تھا جس پر داعش نے قبضہ کیا تھا، زیادہ تر شہروں کا قبضہ شدت پسند گروپ سے چھڑوا لیا گیا ہے۔