اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نےایک قرارداد کی منظوری دیتے ہوئے سوڈان اور جنوبی سوڈان سےمطالبہ کیا ہے کہ لڑائی بند کی جائے اور اپنے تنازعات کو حل کرلیں، یا پھر ممکنہ تعزیرات کا سامنا کرنےکے لیے تیار ہوجائیں۔
پندرہ رکنی سلامتی کونسل نے بدھ کو متفقہ طور پرمنظور کی جانے والی ایک قرارداد کےذریعے
طرفین سےمطالبہ کیا کہ فوری طور پرجنگی کارروائیاں بند کی جائیں اور تیل کے معاملے ،اور سرحدی اورشہریت کے تنازعات پر سمجھوتا کیا جائے۔
یہ اقدام کرتے ہوئےکونسل نے اس ضرورت پر زور دیا کہ سوڈان اور جنوبی سوڈان ایک’ مکمل، منصفانہ اور پائیدار امن‘ قائم کریں۔
ساتھ ہی، کونسل کے فیصلے کو نظر انداز کرنے کی صورت میں، دونوں ممالک کو ممکنہ معاشی اور سفارفتی پابندیوں کی دھمکی بھی دی گئی ہے ۔
روس اورچین نے، جو دونوں ہی ویٹو کے اختیارات کے حامل کونسل کےمستقل ارکان ہیں، تعزیرات کے امکان کی مخالفت کی تھی، لیکن آخری لمحات میں قرارداد کی حمایت کی۔
چین کےسفیر، لی باؤڈونگ نے کہا کہ چین پابندیوں کے استعمال اور دھمکی کےبارے میں محتاط ہے، تاہم اُنھوں نے کہا کہ اُنھیں دونوں ممالک کے بگڑتے ہوئے تعلقات پر’ گہری تشویش‘ لاحق ہے۔
امریکی سفیر سوزن رائیس نے کہا کہ مقصد تعزیرات عائد کرنا نہیں، بلکہ تنازع کو حل کرنا مقصود ہے۔
قرارداد میں افریقی یونین کی طرف سے سوڈان اورجنوبی سوڈان کو 90دِن کے اندر اندر اپنے تنازعات کا تصفیہ کرنے یا پھر لازمی بین الاقوامی ثالثی کا سامنا کرنے سےمتعلق دیے گئے نظام الاوقات کی توثیق کی۔
افریقی یونین کی ثالثی میں دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں کوئی خاص پیش رفت دیکھنے میں نہیں آئی۔
دریں اثنا، بدھ کے روز سوڈان نے بتایا کہ اُس نے ہیجلیگ کے تیل کے ذخیروں میں سے تیل نکالنے کا کام پھر سےشروع کر دیا ہے، جس پر گذشتہ ماہ جنوبی سوڈان نے 10روز تک قبضہ کر لیا تھا۔