رسائی کے لنکس

رات کے فوجی آپریشنز کےسمجھوتے کا خیرمقدم


افغانستان کے صدراتی ترجمان ایمل فیضی نے کہاہے کہ ا توار کے روز ہونے والے سمجھوتے سے افغانسان کی حکومت اور امریکی فوج کے درمیان کشیدگی ختم ہوجائے گی۔ اس سمجھوتے کے تحت رات کو کیے جانے والے حملوں کی نگرانی افغان حکومت کرے گی۔

افغانستان کے صدارتی ترجمان کا کہناتھا کہ اس سے ملک میں استحکام آئے گا اور ڈہشت گردی کے خلاف مشترکہ جدوجہد میں مدد ملے گی۔

اس سے قبل صدر حامدکرزئی کہہ چکے ہیں کہ غیر ملکی فوجوں کی جانب سے ہونے والے حملے اشتعال انگریز تھے اور عوام ان کے سخت خلاف تھے۔ جب کہ نیٹو کے کمانڈر اس کی حمایت کرتے تھے۔ اوران کے خیال کے مطابق یہ حملے طالبان اور القاعدہ کے کمانڈروں کے خلاف ایک مؤثر فوجی کارروائی ثابت ہورہے تھے۔

اس نئے سمجھوتے کے تحت رات کو حملے کرنے سے پہلے افغان جج ان کی منظوری دیں گے اور افغان سپیشل فورسز کی قیادت میں یہ حملے کیے جائیں گے۔

انرنیشنل اوپینیئن گروپ کی تجزیہ کار ثمینہ احمد کا خیال ہے کہ اس سمجھوتے سے کوئی زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔ کیونکہ افغان فورسز امریکی فوجیوں پر انحصار کریں گی اور افغانستان کی عدلیہ کے پاس وہ اہلیت اور اختیارات ن ہیں ہیں جن کے ذریعے وہ مؤثر فیصلے کرسکے۔

ثمینہ احمد کا کہناتھا کہ افغانستان کا قانونی نظام بہت کمزور ہے۔ اس میں عمل درآمد کروانے کی صلاحیت نہیں ہے، کیونکہ عدلیہ کو خاصا نظرانداز کیا گیا ہے۔

اس سمجھوتے کے تحت پکڑے جانے والے قیدیوں کو افغان حکام کی تحویل میں رکھا جائے گا۔

یہ معاہدہ اگلے ماہ شکاگو میں نیٹو کی سربراہی کانفرنس سے قبل کیا گیا ہے اور اس سے طویل العمیاد شراکت داری کی راہ ہموار کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

تجزیہ کار ثمینہ احمد کا کہناہے کہ افغانستان میں امریکہ مخالف جذبات میں اضافہ ہورہاہے اور ا مریکہ میں جنگ کی مخالفت بڑھ رہی ہے۔ تاہم فوجی اعتبار سے اگر دیکھا جائے تو حقیقت یہ ہے کہ افغان فورسز ابھی پوری طرح قیادت کے لیے تیار نہیں ہیں۔

XS
SM
MD
LG