رسائی کے لنکس

کابل حملوں میں حقانی نیٹ ورک کے ملوث ہونے کا شبہ


امریکی حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے کابل میں حملوں کی پیچھے حقانی نیٹ ورک کا ہاتھ ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ جس طریقے سے ان حملوں کی منصوبہ بندی کی گئی تھی ا س سے ظاہر ہوتا ہے کہ حقانی نیٹ ورک ان کارروائیوں کے لئے کافی پیچیدہ طریقے استعمال کر رہا ہے۔

کابل میں شدت پسندوں کے حملے کا آغاز صبح ہوا اور پورا دن جاری رہا۔

شروع میں حملہ آوروں کا پلہ بھاری رہا اس لئے کہ وہ ایک خالی عمارت کی اوپر سے فائرنگ کر رہے تھے۔ طالبان نے اس حملے کی ذمے داری قبول کی ہے۔ مگر امریکی حکام ایک دوسرے گروہ کو مورد الزام ٹھہرارہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ وزیر دفاع لیون پنیٹا کا اندازہ درست ہے۔

ایک سابق امریکی سفارتکار کہتے ہیں کہ جس پیچیدگی اور جتنے بڑے پیمانے پر سرکاری عمارتوں اور نیٹو کے فوجی اڈوں پر حملے کئے گےٴ وہ غیر معمولی ہے۔

سفارت کا رکا کہناہے کہ حملے کی منصوبہ بندی پہلے سے کی گئی تھی۔ انہوں نے علاقے کے بارے میں معلومات اکٹھی کر رکھی تھی اور نقشے بنا رکھے تھے اس لئے شاید حقانی نیٹ ورک کی بات صحیح ہے۔ تو اس کا منفی پہلو یہ ہے کہ وہ کابل کے مرکز میں حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

ماہرین کہتے ہیں کہ اپنے نظریات کی وجہ سے حقانی نیٹ ورک خود کش ٕحملہ آور اور بیرون ملک سے ایسے جنگجو بھرتی کرسکتا ہے جو ایسی کارروائیوں میں شامل ہوتے ہیں جن میں یقینی طور پر وہ یا تو ہلاک ہونگے یا گرفتار ہوں گے۔

جلال الدین حقانی اس گروہ کے بانی ہیں اور ان کا بیٹا سراج اب اس کا کمانڈر ہے۔ امریکہ یہ الزام لگاتا آیا ہے حقانی نیٹ ورک کو پاکستان کے حساس اداروں کی حمایت حاصل ہے۔

پاکستان اس الزام کو سختی سے رد کرتا رہا ہے کہ اس کے حساس ادارے کسی عسکریت پسند گروپ کی حمایت کرتے ہیں اور پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دے رہا ہے۔

ان حملوں میں شدید لڑائی کے باوجود بہت کم شہری ہلاک ہوئے جس کی وجہ سے افغان سیکیورٹی فورسز کو سراہا جا رہا ہے۔

امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ تشدد پسندوں کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوا اور نہ ہی انہوں نے کسی علاقے پر قبضہ کیا ہے۔

مگر اس حملے سے یہ اشارہ ضرور ملتا ہے کہ طالبان نے موسم بہار میں حملوں کا آغاز کر دیا ہے اور اب مزید خود کش حملوں کی توقع ہے۔

XS
SM
MD
LG