رسائی کے لنکس

انخلا کے بعد افغانستان کا داعش خراساں گروپ امریکہ کے لیے سب سے بڑا خطرہ


2019 کی ایک تصویر میں داعش خراساں کے جنگجو داعش کے رینما ابو ابراہیم الہاشمی القریشی کے ساتھ وفاداری کا عہد کرتے دکھائی دے رہے ہیں (فوٹو سائٹ انٹیلی جنس)
2019 کی ایک تصویر میں داعش خراساں کے جنگجو داعش کے رینما ابو ابراہیم الہاشمی القریشی کے ساتھ وفاداری کا عہد کرتے دکھائی دے رہے ہیں (فوٹو سائٹ انٹیلی جنس)

امریکہ کے انسداد دہشت گردی کے حکام نے کہا ہے کہ افغانستان سے انخلا کے بعد امریکہ کو سب سے بڑا خطرہ دہشت گرد تنظیم داعش کے خراساں نامی گروپ سے ہے،نہ کہ القاعدہ سے جس کے طالبان کے ساتھ طویل عرصے سے تعلقات ہیں۔

'نیشنل کاونٹر ٹیررزم سنٹر' کی سربراہ نے کانگریس کی ایک سماعت کے دوران بتایا کہ جبکہ القاعدہ اور داعش دونوں خطے میں اپنی موجودگی کو وسعت دینے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں، لیکن اس بات کے اشارے موجود ہیں کہ داعش یا اسلامک اسٹیٹ کے خراسان گروپ کا معاملہ تبدیل ہو رہا ہے۔

قومی ادارہ برائے انسداد دہشت گردی کی ڈائریکٹر، کرسٹین ابی زید نے کہا: "مجھے خاص طور پر داعش کے خراساں گروپ کے متعلق تشویش ہے کہ وہ 26 اگست کو کیے گئے حملے کے بعد کس طرح اپنی شر انگیزی میں اضافہ کر رہا ہے۔"

امریکہ کو درپیش خطرات کے متعلق سماعت میں ابی زید نے خراساں گروپ کے متعلق سوالات اٹھاتے ہوئے مزید کہا:"کیا یہ (گروپ) مغرب پر زیادہ توجہ دے گا، اور کیا یہ ماضی کے مقابلے میں ہوم لینڈ پر زیادہ توجہ دے گا؟"

کیا داعش اب بھی دنیا کے لیے خطرہ ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:29 0:00

کرسٹین ابی زید کے بیان میں 26 اگست کو ہونے والے حملے سے مراد وہ خود کش حملہ تھا جو دارالحکومت کابل کے حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر امریکہ کے افغانستان سےامریکی انخلا کے آخری دنوں میں کیا گیا اور جس کے نتیجے میں 13 امریکی فوجی جبکہ 160 سے زائد افغان شہری مارے گئے۔

داعش خراسان گروپ نے فوراً ہی اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس کے بعد ایئر پورٹ پر مزید حملوں کےمتعلق خبردار کیا گیا تھا۔

اس حملے کے چار روز بعد خراساں گروپ نے ایئرپورٹ پر راکٹوں سے حملہ کرنے کا دعویٰ بھی کیا تھا، جس کے بعد اضافی حملوں کو روکنے کے لیے امریکہ نے 29 اگست کو کابل میں ایک ڈرون کارروائی کی جس میں اطلاعات کے مطابق سات بچوں سمیت دس شہری ہلاک ہوئے۔

امریکی فوجی حکام کے مطابق افغانستان بھر میں داعش خراساں گروپ کے دو ہزار کٹر جنگجو مختلف سیلز میں موجود ہیں۔ لیکن کچھ بیرونی انٹیلی جنس اداروں کے مطابق داعش کے جنگجووں کی تعداد اس سے زیادہ ہے۔

امریکی اور مغربی ملکوں کے انسداد دہشت گردی کے محکموں سے متعلقہ حکام نے انتباہ کیا ہے کہ داعش کے خراساں گروپ نے کابل جیسے شہروں پر حملے کرنے کی اپنی اہلیت برقرار رکھی ہوئی ہے۔

علاوہ ازیں، امریکی انٹیلی جنس حکام اور آزاد ماہرین اس بات کی شہادت ہونے کی نشاندہی کرتے ہیں کہ داعش کے دنیا کے دوسروں حصوں میں رہنے والے حمایتی افغانستان جانے کی کوشش کر رہے ہیں اور امریکہ کے قانون نافذ کرنے والے حکام کے لیے یہ بات باعث تشویش ہے۔

وقاقی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے بدھ کے روز قانون ساز میمبران کو بتایا کہ انہیں تشویش ہے کہ داعش خراساں گروپ ملک میں بہت حد تک کمزور ہونے والی صورت حال سے ناجائز فائدہ اٹھا سکتا ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ داعش افغانستان کو ایک محفوظ پناہ گاہ کے طور پر دیکھ سکتے ہیں کہ جہاں وہ کھلم کھلا اپنی کارروائیاں کر سکتے ہیں۔

اس سے قبل محکمہ خارجہ کے انسداد دہشت گردی کے سابق کوآرڈینیٹر سمیت امریکی حکام اس بات پر تشویش کا اظہار کرچکے ہیں کہ داعش خراساں بیرونی دنیا میں آپریشنز کر سکتا ہے ہر چند کے خراساں گروپ کے کمزور ہونے کے ساتھ ساتھ اس قسم کے خوف میں کمی آئی ہے۔

XS
SM
MD
LG