ایک حالیہ تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ امریکہ کے چند مصروف ترین ہوائی اڈے بیماریاں پھیلانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
مذکورہ تحقیق 'میسا چوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی' سے منسلک ماہرین نے کی ہے جس کا مقصد بیماریوں اور وبائی امراض کے پھیلائو میں ہوائی اڈوں کے کردار کا جائزہ لینا تھا۔
ماہرین نے تحقیق کے سلسلے میں امریکہ بھر کے ہوائی اڈوں کا وہاں جہازوں کی آمد و رفت، طویل فاصلے کی پروازوں اور ان کے دوسرے ہوائی اڈوں کے ساتھ رابطوں کی بنیادوں پر جائزہ لیا۔
تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ امریکہ کے بعض ہوائی اڈے ایسے ہیں جو کسی بھی وبائی مرض کے پھوٹ پڑنے کی صورت میں بہت تیزی سے اس کے پھیلائو کا باعث بن سکتے ہیں۔
بیماریاں پھیلانے والے ان ہوائی اڈوں میں نیویارک کا 'کینیڈی ایئرپورٹ' اور لاس اینجلس کا 'ایل اے ایکس' سرِ فہرست ہیں۔
تحقیق کے مطابق اس فہرست میں ہونولولو جیسے نسبتاً چھوٹے شہر کا کم مصروف ہوائی اڈہ تیسرے نمبر پر ہے جس پر تحقیق کاروں کو خاصی حیرت ہوئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مذکورہ تحقیق اس بات کی یاد دہانی ہے کہ ہوائی اڈے کسی بھی اور مواصلاتی مرکز کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے وبائی امراض پھیلا سکتے ہیں۔
تھامس ویلنٹ 'یونی ورسٹی آف سدرن کیلی فورنیا' میں مدافعتی ادویات کے پروفیسر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہوائی اڈوں پر لوگ نسبتاً زیادہ وقت گزارتے ہیں کیوں کہ مسافروں کو اپنی پرواز کا انتظار کرنا ہوتا ہے جب کہ انہیں لینے آنے والے افراد بھی ان کے انتظار میں ہوائی اڈے پر خاصی دیر موجود رہتے ہیں۔
تھامس ویلنٹ کے بقول اس صورتِ حال میں بہت سارے لوگ خاصی دیر تک ایک محدود جگہ پر موجود رہتے ہیں اور ایک دوسرے سے قریبی رابطے میں ہوتے ہیں۔
اس طرح کی صورتِ حال میں بیمار کرنے والے جراثیم کی منتقلی نسبتاً آسان ہوجاتی ہے اور بعض اوقات کوئی مسافر کسی ایسی بیماری کا شکار بھی ہوجاتا ہے جو اس سے بہت دور کسی علاقے کی پیداوار ہوتی ہے۔
طبی ماہرین نے تجویز کیا ہے کہ ہوائی اڈے یا ہوائی جہاز پر موجود مسافروں کے کسی بیماری کا شکار ہونے سے محفوظ رہنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ وہ بار بار ہاتھ دھوئیں۔
تحقیق کے نگران رابن جوانز کا کہنا ہے کہ ان کی یہ تحقیق حکام کو کسی بھی وبائی مرض کے پھوٹ پڑنے کی صورت میں اس کے پھیلائو کو روکنے کی حکمتِ عملی بنانے میں مدد دے گی۔
مذکورہ تحقیق 'میسا چوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی' سے منسلک ماہرین نے کی ہے جس کا مقصد بیماریوں اور وبائی امراض کے پھیلائو میں ہوائی اڈوں کے کردار کا جائزہ لینا تھا۔
ماہرین نے تحقیق کے سلسلے میں امریکہ بھر کے ہوائی اڈوں کا وہاں جہازوں کی آمد و رفت، طویل فاصلے کی پروازوں اور ان کے دوسرے ہوائی اڈوں کے ساتھ رابطوں کی بنیادوں پر جائزہ لیا۔
تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ امریکہ کے بعض ہوائی اڈے ایسے ہیں جو کسی بھی وبائی مرض کے پھوٹ پڑنے کی صورت میں بہت تیزی سے اس کے پھیلائو کا باعث بن سکتے ہیں۔
بیماریاں پھیلانے والے ان ہوائی اڈوں میں نیویارک کا 'کینیڈی ایئرپورٹ' اور لاس اینجلس کا 'ایل اے ایکس' سرِ فہرست ہیں۔
تحقیق کے مطابق اس فہرست میں ہونولولو جیسے نسبتاً چھوٹے شہر کا کم مصروف ہوائی اڈہ تیسرے نمبر پر ہے جس پر تحقیق کاروں کو خاصی حیرت ہوئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مذکورہ تحقیق اس بات کی یاد دہانی ہے کہ ہوائی اڈے کسی بھی اور مواصلاتی مرکز کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے وبائی امراض پھیلا سکتے ہیں۔
تھامس ویلنٹ 'یونی ورسٹی آف سدرن کیلی فورنیا' میں مدافعتی ادویات کے پروفیسر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہوائی اڈوں پر لوگ نسبتاً زیادہ وقت گزارتے ہیں کیوں کہ مسافروں کو اپنی پرواز کا انتظار کرنا ہوتا ہے جب کہ انہیں لینے آنے والے افراد بھی ان کے انتظار میں ہوائی اڈے پر خاصی دیر موجود رہتے ہیں۔
تھامس ویلنٹ کے بقول اس صورتِ حال میں بہت سارے لوگ خاصی دیر تک ایک محدود جگہ پر موجود رہتے ہیں اور ایک دوسرے سے قریبی رابطے میں ہوتے ہیں۔
اس طرح کی صورتِ حال میں بیمار کرنے والے جراثیم کی منتقلی نسبتاً آسان ہوجاتی ہے اور بعض اوقات کوئی مسافر کسی ایسی بیماری کا شکار بھی ہوجاتا ہے جو اس سے بہت دور کسی علاقے کی پیداوار ہوتی ہے۔
طبی ماہرین نے تجویز کیا ہے کہ ہوائی اڈے یا ہوائی جہاز پر موجود مسافروں کے کسی بیماری کا شکار ہونے سے محفوظ رہنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ وہ بار بار ہاتھ دھوئیں۔
تحقیق کے نگران رابن جوانز کا کہنا ہے کہ ان کی یہ تحقیق حکام کو کسی بھی وبائی مرض کے پھوٹ پڑنے کی صورت میں اس کے پھیلائو کو روکنے کی حکمتِ عملی بنانے میں مدد دے گی۔