ایران کے سپریم رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ وہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری تنازع پر کسی سمجھوتے کے حامی ہیں لیکن ایسے کسی بھی معاہدے کو ایرانی مفادات کے خلاف نہیں ہونا چاہیے۔
اتوار کو تہران میں ایرانی فضائیہ کے افسران سے خطاب کرتے ہوئےسپریم رہنما نے کہا کہ ایرانی مفادات کے خلاف کسی معاہدے سے بہتر ہے کہ ایران عالمی طاقتوں کے ساتھ کوئی سمجھوتہ ہی نہ کرے۔
خامنہ ای کا یہ بیان ایرانی اور امریکی وزرائے خارجہ کے درمیان اتوار کو مسلسل دوسرے روز جاری رہنے والے مذاکرات کے موقع پر سامنے آیا ہے۔
جان کیری اور جواد ظریف کے درمیان ہفتے کو میونخ میں ملاقات ہوئی تھی جس میں دونوں رہنماؤں نے ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان جاری مذاکرات کا جائزہ لیا تھا۔
دونوں رہنماؤں نے اتوار کو بھی ملاقات کی جس میں، سفارت کاروں کے مطابق، ایران کے جوہری پروگرام پر کسی سمجھوتے کے امکانات کا جائزہ لیا گیا۔
ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایرانی وزیرِ خارجہ نے امریکی ہم منصب کے ساتھ اپنی گفتگو کو "سنجیدہ اور اہم" قرار دیا۔
جواد ظریف کا کہنا تھا کہ عالمی طاقتوں کو ایران کے ساتھ اپنا تنازع "احترام اور بات چیت" کے ذریعے ہی حل کرنا ہوگا اور یہی اختلافات دور کرنے کا واحد راستہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان کوئی معاہدہ نہ ہوا تو "دنیا ختم نہیں ہوجائے گی۔" لیکن ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ وہ تنازع کا پرامن حل چاہتے ہیں۔
دونوں وزرائے خارجہ نے گزشتہ ماہ بھی دو ملاقاتیں کی تھیں جن میں عالمی طاقتوں کے گروپ 'پی5+1' اور ایران کے درمیان جاری جوہری مذاکرات پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا تھا۔
گروپ کے ارکان – امریکہ، برطانیہ، چین، فرانس، روس اور جرمنی – اور ایران کے نمائندوں کی کوشش ہے کہ وہ 24 مارچ سے قبل ایران کے جوہری پروگرام پر پائے جانے والے اختلافات کو طے کرلیں۔
'پی 5+1' اور ایران نے جوہری تنازع کے حتمی حل کے لیےیکم جولائی کی ڈیڈلائن مقرر کر رکھی ہے۔
عالمی طاقتوں کی کوشش ہے کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام کو اس حد تک پابندیوں اور عالمی نگرانی کی زد میں لے آئیں جس کے نتیجے میں ایرانی حکومت جوہری ہتھیار تیار نہ کرسکے۔
ایران کا موقف رہا ہے کہ اس کو جوہری پروگرام سراسر پرامن مقاصد کے لیے ہے جس کی کوئی عسکری جہت نہیں۔