امریکہ نے اِس بات پر اظہارِ تشویش کیا ہے کہ ایران نے مشرق وسطیٰ میں ’’تخریبی سرگرمیاں جاری رکھی ہوئی ہیں، جن کا مقصد علاقائی استحکام، سلامتی اور خوش حالی کو نقصان پہنچانا ہے‘‘۔
منگل کے روز جاری ہونے والے ایک بیان میں محکمہٴ خارجہ کی ترجمان ہیدر نوئرٹ نے کہا ہے کہ ’’ایران حزب اللہ، حماس اور فلسطینی اسلامی جہاد جیسے دہشت گرد گروہوں کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے، جن سے اسرائیل کو خطرہ ہے، جب کہ یہ مشرق وسطیٰ کے استحکام کے لیے نقصان دہ ہیں‘‘۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ایران سے اِن جاری خطرات کے جواب میں امریکی انتظامیہ نے منگل کے روز اُن 18 تنظیموں اور افراد کو کالعدم قرار دیا، جو ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام کی حمایت کرتے ہیں اور ایران کے اسلامی انقلابی پاسداران دستے (آئی آر جی سی) کو حربی سہولیات، اور ساتھ ہی ایران میں سرگرم کثیر ملکی جرائم پیشہ تنظیم اور منسلک افراد کو سہولیات فراہم کرتے ہیں‘‘۔
ترجمان نے کہا ہے ’’ایران نے اسد حکومت کے لیے پختہ حمایت جاری رکھی ہوئی ہے، حالانکہ اسد اپنے ہی عوام پر زیادتیاں کرتے ہیں‘‘۔
ترجمان کے الفاظ میں، ’’ایران یمن میں حوثی باغیوں کو جدید ہتھیار فراہم کر رہا ہے جن کے باعث بحر احمر میں جہازرانی کی آزادی کو خطرات لاحق ہیں، جنھیں سعودی عرب پر حملوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، جب کہ اس کے نتیجے میں یمن کا تنازع طول پکڑ رہا ہے‘‘۔
مزید یہ کہ ’’ایران بیلسٹک میزائل کے تجربے اور تیاری جاری رکھے ہوئے ہے، جب کہ یہ عمل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کی براہِ راست خلاف ورزی ہے‘‘۔
بیان میں جوہری توانائی کے سمجھوتے کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ’مربوط مشترکہ طریقہٴ کار‘ میں شرکاٴ نے اس توقع کا اظہار کیا تھا کہ ’’معاہدے پر مکمل عمل درآمد علاقائی اور بین الاقوامی امن اور سلامتی کے باعث بنے گا‘‘۔
تاہم، بیان کے مطابق، ’’ایران کے دیگر عزائم و حرکات علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کی راہ میں مثبت پیش رفت روکنے کا باعث بنے ہیں، جن کی معاہدے سے توقع کی جارہی تھی‘‘۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ آج کا یہ اقدام اُس انتظامی حکمت نامے، 13382 کے حوالے سے کیا جا رہا ہے جس میں بڑے پیمانے پر نقصان پہنچانے والے ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو ہدف بنانا اور ایسی سرگرمیوں کی فراہمی کے وسائل اور حمایت پر دھیان دینا ہے جن سے کثیر ملکی جرائم پیشہ تنظیموں پر نگاہ رکھی جا سکے‘‘۔