ٹرمپ انتظامیہ نے چین کی سرکاری کمپنی سنکیانگ پروٹیکشن اور کنسٹرکشن کارپوریشن کی تیارہ کردہ سوتی مصنوعات کی درآمد پر پابندی لگاتے ہوئے کہا ہے کہ اس کمپنی میں مصنوعات کی تیاری کیلئے ملک میں موجود نسلی اقلیتوں کے زیر حراست افراد سے جبری مزدوری کرائی جاتی ہے۔
امریکہ کی کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن ایجنسی سی بی پی نے بدھ کے روز ایک حکم نامہ جاری کیا جس کے تحت چینی کمپنی سنکیانگ پروٹیکشن اینڈ کنسٹرکشن کور سے مصنوعات کی درآمد کو روک دیا گیا ہے۔
اس حکم نامے کے تحت چینی مصنوعات درآمد کرنے والی امریکی کمپنیوں کو اس بات کا پابند بنایا گیا ہے کہ وہ یہ ثبوت فراہم کریں کہ ان کی طرف سے درآمد کردہ چینی مصنوعات میں مذکورہ چینی کمپنی کی تیارہ کردہ مصنوعات شامل نہیں ہیں۔
دنیا بھر کے سب سے بڑے اور مقبول ترین برانڈ کی ٹیکسٹائل مصنوعات میں سنکیانگ میں پیدا ہونے والی کاٹن استعمال کی جاتی ہے۔ سن 2015 میں مذکورہ چینی کمپنی نےچین میں تیار ہونے والی ٹیکسٹائل مصنوعات کا 30 فیصد تیار کیا۔
ہوم لینڈ سیکیورٹی کے محکمے کے قائم مقام ڈپٹی سیکرٹری کین کُچ نیلی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’میڈ اِن چائنا‘‘ لیبل کو ’’وارننگ لیبل‘‘ تصور کیا جائے گا، کیونکہ ان مصنوعات کی تیاری میں جبری مزدوروں سے کام لیا جاتا ہے۔
سی پی سی کے قائم مقام سربراہ مارک مارگن کا کہنا ہے کہ چین سنکیانگ صوبے میں جبری مشقت سے کام لیتا ہے اور یہ بات امریکی کمپنیوں اور صارفین کیلئے پریشانی کا باعث ہونی چاہئیے۔ انہوں نے کہا کہ جبری مزدوری انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
امریکی حکومت کی طرف سے چینی سوتی مصنوعات کی درآمد پر پابندی کی وجہ یہ اطلاعات ہیں کہ سنکیانگ میں ویغور مسلمانوں اور قازق اقلیتوں جیسی برادریوں کو جبری مزدوری کیلئے بھرتی کیا جاتا ہے، اور ان سے فیکٹریوں، کپاس کے کھیتوں، ٹیکسٹائل ملوں اور دیگر نچلے درجے کی ملازمتوں کا کام لیا جاتا ہے۔