سینکڑوں احتجاجی مظاہرین نے کہا کہ وہ سپاہی ماننگ کے ساتھ ہر ممکن طریقے سے یکجہتی کا اظہار کرنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے اس فوجی اڈے کے کمپاؤنڈ کے گیٹ کے باہر مارچ کیا، جہاں اس کیس کی سماعت ہو رہی ہے۔ بعض ڈرائیوروں نے اس کی حمایت میں زور زور سے ہارن بجائے، جبکہ بعض دوسرے ڈرائیوروں نے اپنی گاڑیوں کے شیشے نیچے کیے اور غدار کا نعرہ بلند کیا۔
لیکن سابق فوجی خاتون ایلن بارفیلڈ نے کہا کہ بہت سے لوگوں کی نظر میں ماننگ ہیرو ہیں۔ ان کے مطابق ’’ایسے لوگ جن کے پاس ایسی اطلاعات ہیں جو عام لوگوں کو معلوم ہونی چاہئیں، اور وہ انہیں ظاہر کر دیتےہیں، میں انہیں ہیرو سمجھتی ہوں۔ ہمیں یہ نہیں معلوم کہ کیا بریڈلے ماننگ نے یہی کچھ کیا تھا، لیکن ان پر الزام اسی چیز کا لگایا گیا ہے، اور ہم میں سے بہت سے لوگ، خاص طور سے جو لوگ یہاں موجود ہیں ، وہ سب، انہیں ہیرو سمجھتے ہیں۔‘‘
کارٹونسٹ سیتھ ٹابکمین نے، جو احتجاج کے نئے سائن بنا رہے تھے، کہا کہ جب سے سماعتیں شروع ہوئی ہیں، ماننگ انہیں مسلسل متاثر کرتے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’میں نے انہیں عدالت میں دیکھا ہے اور میں کہہ سکتا ہوں کہ وہ بہت مضبوط ارادے ے کے مالک ہیں۔ انہیں اپنا حوصلہ بلند رکھنا چاہیئے اور جو کچھ وہ کر رہے ہیں، اسی پر توجہ مرکوز رکھنی چاہیئے۔‘‘
ان سماعتوں میں اس بات کا تعین کیا جائے گا کہ کیا پراسیکوٹرز کے پاس ماننگ پر فوجی عدالت میں مقدمہ چلانے کے لیے کافی ثبوت موجود ہے۔
ماننگ انٹیلی جنس کے تجزیہ کار تھے اور بغداد میں تعینات تھے۔ ان پر الزام ہے کہ انھوں نے حساس نوعیت کے لاکھوں صفحات، جن میں عراق اور افغانستان کی جنگ کے روزنامچے بھی شامل تھے، افشاء کر دیے۔ یہ کاغذات بعد میں وکی لیکس ویب سائٹ پر جاری کر دیے گئے۔ الزامات میں ریکارڈز کی چوری سے لے کر مبینہ طور پر دشمن کی مدد کرنا شامل ہے۔
امریکی حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ جاری کردہ اطلاعات سے فوجی اور سفارتی ذرائع کے لیے خطرہ پیدا ہوا، اور دوسری حکومتوں کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہوئے۔
ماننگ کے وکیل کہتے ہیں کہ ان کی دلیل یہ ہوگی کہ جو اطلاعات افشاء کی گئیں، ان سے کوئی خطرہ پیدا نہیں ہوا ۔ جمعے کے روز ماننگ کو 19 مہینے حراست میں رکھے جانے کے بعد، پہلی بار عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔
احتجاجی مظاہروں کے ایک منتظم، جیف پیٹرسن کا تعلق کریج ٹو رزسٹ نامی تنظیم سے ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم بریڈلے ماننگ کی رہائی کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔ ہم ان کی قانونی ٹیم کی مدد کریں گے، ہم رائے عامہ کو تبدیل کریں گے تا کہ لوگ سمجھ جائیں کہ بریڈلے ماننگ ہر لحاظ سے ایسی شخصیت ہیں جنھوں نے غلط کاریوں کو بے نقاب کیا ہے۔
ان کے حامی کہتے ہیں کہ انھوں نے جو اطلاعات افشاء کیں، ان سے عرب موسمِ بہار کے لیے جوش و جذبہ پیدا ہوا جس کے نتیجے میں اس سال شمالی افریقہ اور مشرقِ وسطیٰ میں کئی آمرانہ حکومتوں کا تختہ الٹ گیا، اور امریکہ میں دھرنا دینے کی تحریکیں پیدا ہوئیں۔ امریکہ میں اکوپائی تحریکوں نے بڑی بڑی کمپنیوں کے لالچ اور انتظام کی ناقص صلاحیتوں کو نشانہ بنایا۔
ہفتے کے روز فورٹ میڈ پہنچنے والے بہت سے لوگوں کو امریکہ کے بہت سے شہروں کی اکوپائی تحریکوں سے بسوں کے ذریعے احتجاج کے لیے لایا گیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ بریڈلے ماننگ کو آزاد کرانے کی جنگ، ایک بڑی تحریک کا حصہ ہے۔ انہیں اُمید ہے کہ یہ جنگ چند مہینوں میں امریکی موسمِ بہار کی شکل اختیار کر لے گی۔