کراچی سے کچھ فاصلے پر سندھ کےعلاقے ٹھٹھہ کے قریب ’جھمپیر‘ میں ۔۔قدرتی طور پر ہوا کا ایسا ’کاریڈور‘ یا ’راہداری‘ ہےجو بجلی پیدا کرنے کابہترین ذریعہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں 50 میگاواٹ بجلی فراہم کرنےکا پروجیکٹ قائم کیا جارہا ہے۔ اسے سفائر ونڈ پاور پراجیکٹ کا نام دیا گیا ہے ۔
پاکستان کو عرصے سے درپیش توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لئے اس طرح کے منصوبے بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ پروجیکٹ کی اسی اہمیت کے پیش نظر کراچی میں تعینات امریکی قونصل جنرل گریس شیلٹن نے ونڈ انرجی کاریڈور کا دورہ کیا اور وہاں کام کرنے والے ماہرین سے ملاقات کی۔
پروجیکٹ کے حوالے سے گریس کا کہنا ہے کہ ’’سندھ ونڈ انرجی کاریڈرو سے واضح ہوتا ہے کہ پاکستان کے توانائی بحران کے حل میں قابل تجدید توانائی کس قدر مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔ امریکہ قابل تجدید توانائی کے فروغ کے لیے پاکستانی کوششوں میں بھرپور مدد فراہم کرتا رہے گا۔‘‘
سفائر ونڈ پاور پراجیکٹ کے دورے میں قونصل جنرل گریس شیلٹن کو سائٹ منیجر دانش حنیف نے بتایا کہ پاکستان کے قومی گرڈ کو 50 میگاواٹ بجلی فراہم کرنے کے اس منصوبے کے لیے فنڈ اوورسیز پرائیوٹ انویسٹمنٹ کارپوریشن نے فراہم کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے گرڈ اسٹیشن کے لیے بھی امریکی حکومت کی جانب سے مالی مدد فراہم کی گئی ہے۔ یو ایس ایڈ کی جانب سے دی جانے والی 4 کروڑ 30 لاکھ ڈالر امداد سے 680 میگاواٹ کا لنک قائم کیا جائے گا۔
گریس شیلٹن نے پاکستان کی تازہ پانی کی دوسری بڑی جھیل کینجھر کا بھی دورہ کیا۔
اس موقع پر انہوں نے ورلڈ وائلڈ لائف فاؤنڈیشن کے کردار کو سراہا اور جنگلی حیات کے تحفظ اور پائیدار معاشی ترقی کے مواقع پیدا کرنے پر ڈبلیو ڈبلیو ایف کی تعریف کی ۔