امریکی ریاست مشی گن میں تقریبا 23 ہزار کی آبادی کا قصبہ ہیم ٹریمک آج سے 30 سال پہلے 90 فیصد آبادی پولینڈ سے تعلق رکھنے والےسفید فام کیتھولک افراد پر مشتمل تھی۔ لیکن اب یہاں تقریبا 40 فیصد آبادی بنگلہ دیش اور دوسرے ملکوں سے آئے ہوئے مسلمانوں کی ہے۔ اس شہر میں مساجد کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
اور یہ امریکہ کا واحد ایسا شہر ہے جہاں دن میں پانچ باراذان کی آواز لاوڈ سپیکرز پر سنائی دیتی ہے۔
ولیم کوپر اس شہر کے سٹی منیجر ہیں ۔ شہر کے میئر اور سٹی کونسل کے ممبران کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ ان کاکہنا ہے کہ مساجد کو لاؤڈ اسپیکر پر اذان نشر کرنے کی اجازت مسلمان آبادی کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر دی گئی تھی لیکن اس سے کچھ مسائل بھی پیدا ہوئے جن کاتعلق اسپیکروں کی اونچی آواز سے تھا جسے بعد میں کم کروا دیا گیا۔
کچھ اور لوگوں نے یہ کہہ کر لاؤڈ اسپیکر پراذان کی مخالفت کی ہے کہ اس طریقے سے ان پر اسلام مسلط کیا جارہاہے، لیکن اس تمام مخالفت کےباوجود لاوڈ سپیکر پر اذان دینے کا یہ قانون ہیم ٹریمک کی سٹی کونسل نے2004 ءمیں بغیر کسی مخالفت کے منظور کر لیا ۔
گزشتہ سات برس سے اس شہر میں دن میں پانچ وقت اذان کی آواز لاوڈ سپیکرز پر گونجتی ہے۔ اس قانون کا مسودہ پیش کرنے والے کونسل ممبر شہاب احمد کہتے ہیں کہ اس طرح کا قانون کسی اور امریکی شہر میں موجود نہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ اگر چرچ میں ہر روز صبح شام گھنٹیاں بج سکتی ہیں تو اذان کی آواز کیوں نہیں گونج سکتی۔
ولیم کوپر کا کہنا ہے کہ لاوڈ سپیکر پراذان دینے کی اجازت کا فیصلہ مذہبی نہیں جمہوری تھا۔
شہاب احمد کہتے ہیں کہ ریاست مشی گن کا یہ چھوٹا سا شہر جہاں چرچ کی گھنٹیاں اور اذان کی آواز ایک ساتھ گونجتی ہیں، اس بات کی مثال ہےکہ امریکہ بہرحال ہر مذہب کے ماننے والوں کو خوش آمدید کہتا ہے اور انھیں اپنے مذہبی عقائد کے مطابق زندگی گزارنے کی مکمل آزادی دیتا ہے۔