امریکہ نے یمن میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے، تاکہ تین سال سے زیادہ عرصے سے جاری لڑائی کے دیرپہ، پُرامن حل کے لیے اقوام متحدہ کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کی حمایت کی جا سکے۔
امریکی وزیر دفاع، جم میٹس نے کہا ہے کہ ’’ہم اس بات کے خواہاں ہیں کہ سارے لوگ مذاکرات کی میز پر آئیں، جنگ بندی ہو اور سرحد سے فوجوں کی واپسی ہو، اور پھر بم گرنا بند ہوجائیں، جس سے خصوصی ایلچی کے لیے اس بات کی راہ نکلے گی کہ لڑائی کو ختم کرنے کے لیے سویڈن میں اکٹھے ہوں‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’اگلے 30 روز کے اندر ہمیں یہ کام کرنا ہے۔ ہم اس لڑائی میں کافی عرصے سے پھنسے ہوئے ہیں‘‘۔
میٹس نے یہ بات منگل کے روز واشنگٹن کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کی۔
وزیر دفاع نے کہا کہ جنگ بندی سے تمام فریق کے لیے یہ ممکن ہوگا کہ لڑائی ختم کریں اور اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی مارٹن گرفتھس سے ملاقات کریں۔
میٹس نے کہا کہ ’’یہی ایک راستہ ہے کہ ہم اس مسئلے کو حل کر سکیں‘‘۔
کچھ دیر بعد، امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اس حوالے سے بیان دیتے ہوئے گرفتھس کی حمایت کا اعادہ کیا، جس سے جنگ بندی ہو اور امن مذاکرات کی جانب بڑھا جا سکے۔