امریکہ بھر میں ووٹر ڈیموکریٹ ہلری کلنٹن اور ری پبلیکن ڈونلڈ ٹرمپ میں سے کسی ایک کو ملک کا نیا صدر چننے کے لیے پولنگ اسٹیشنوں پر لمبی لمبی قطاروں میں کھڑے ہیں۔
سابق امریکی خاتون اول ہلری کلنٹن نے، جو وزیر خارجہ بھی رہ چکی ہے، اور امریکہ کی تاریخ میں پہلی خاتون صدر بننے کی آرزو مند ہیں، نیویارک کے ایک مضافاتی علاقے میں اپنے گھر کے قریب واقع پولنگ اسٹیشن پر اپنا ووٹ ڈالا۔ ان کے شوہر اور سابق امریکی صدر بل کلنٹن بھی اپنا ووٹ ڈالنے ان کے ساتھ آئے۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر میں منتخب ہوگئی تو میں اس ملک کی بہتری کے لیے جو کچھ ممکن ہوا کروں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد ان انتخابات پر نظریں جمائے بیٹھی ہے جس سے ملک کے لیے موجودہ انتخابات کی اہمیت کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
ان کے صدارتی حریف ڈونلڈ ٹرمپ نے، جو ایک کاروباری شخصیت اور بے لاگ گفتگو کرنے والے انسان ہیں، اپنی اہلیہ ملینا کے ہمراہ نیویارک میں اپنے شاندار گھر کے قریب واقع پولنگ اسٹیشن پر ووٹ ڈالا۔
انہوں نے نامہ نگاروں سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ ہم دیکھیں گے کہ کیا نتیجہ نکلتا ہے، لیکن ووٹنگ بہت اچھی جا رہی ہے۔
اس سے پہلے ٹیلی وژن چینل ’فاکس نیوز‘ سے ٹیلی فون پر اپنے انٹرویو میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کی صدارتی مہم بہت شاندار تھی۔ انہوں نے کہا کہ مناسب قیادت کے ذریعے لوگوں کے ان کے خوابوں کو تعبیر دی جا سکتی ہے اور ان کی امیدوں کو پورا کیا جا سکتا ہے جو بھی تک ادھوری ہیں۔
انتخابات میں کامیاب ہونے والی شخصیت امریکی کا 45 صدر بننے کا اعزاز حاصل کرے گی اور براک أوباما کی جگہ وہائٹ ہاؤس سنبھالے گی۔ صدر أوباما اپنے عہدے کی دو معیادیں پوری کرنے کے بعد 20 جنوری کا وہائٹ ہاؤس چھوڑ دیں گے۔
ووٹنگ شروع ہونے سے پہلے کی جائزہ رپورٹیں یہ ظاہر کر رہی ہیں کہ ہلری کلنٹن کو خواتین، ہسپانوی اور سیاہ فاموں اور پڑھے لکھے نوجوانوں کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔ جب کہ ان جائزوں کے مطابق ٹرمپ کے حامیوں میں کم پڑھے لکھے ، سفید فام کارکن اور دیہی علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔