امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ حالیہ دنوں میں امریکی کمپنیوں اور سرکاری ایجنسیوں پر ہونے والے سائبر حملے کے ردعمل میں روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کو پیغام بھیجیں گے۔
صدر بائیڈن نے وعدہ کیا تھا کہ وہ روس کے ساتھ مستحکم تعلقات رکھنے کے باوجود مستقبل میں ایسے سائبر حملوں پر ٹھوس ردعمل کا اظہار کریں گے۔ خبر رساں ادارے، ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق اس معاملے کو ان کے لیے ایک آزمائش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ پچھلے ہفتے دنیا بھر میں سینکڑوں نجی کمپنیوں اور سرکاری ایجنسیوں کے کمپیوٹر سسٹمز پر رینسم ویئر کا حملہ ہوا۔
رینسم ویئر چلانے والے ہیکرز کے گروپ نے رینسم ویئر سے متاثر ہونے والے کمپیوٹر سسٹمز کو کھولنے کے بدلے سات کروڑ ڈالر کرپٹو کرنسی میں دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ یہ مطالبہ اتوار کے روز 'ڈارک ویب' میں مبینہ طور پر روس سے تعلق رکھنے والی ایک ویب سائٹ 'آر ایول گینگ' پر سامنے آیا تھا۔
رینسم ویئر ایک طرح کا سافٹ ویئر ہے جس کے ذریعے حملہ آور ہیکرز کمپیوٹر نظام پر قبضہ کر لیتے ہیں اور پھر انہیں کھولنے کے بدلے تاوان کا مطالبہ کرتے ہیں۔
امریکی حکومت کے لیے حالیہ مہینوں میں ہونے والے رینسم ویئر کے حملے قومی سلامتی کے ایک بڑے چیلنج کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ اے پی کے مطابق ان حملوں میں روس سے تعلق رکھنے والے گروہوں نے اہم انفراسٹرکچر اور کاروباروں پر حملوں میں کروڑوں ڈالر اینٹھے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق حالیہ دنوں میں دنیا بھر میں 15 سو سے زائد کاروباروں پر ہونے والے رینسم ویئر کے حملے میں نقصان کا تخمینہ بہت قلیل لگایا گیا ہے، جب کہ اے پی کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بارے میں معلومات ابھی تک نامکمل ہیں۔
رینسم وئیر کا یہ حملہ امریکی شہر میامی سے تعلق رکھنے والی سافٹ ویئر کی کمپنی کیسایا کے سافٹ ویئر پر کیا گیا۔ یہ سافٹ ویئر دور دراز سے کام کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یہ حملہ صدر بائیڈن کی جانب سے روس کے صدر پیوٹن کو دئے جانے والے واضح پیغام کے چند ہی ہفتے بعد ہوا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ روس سے امریکہ میں ہونے والے سائبر حملوں پر ان کا صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔
لیکن، اے پی کے مطابق صدر بائیڈن خود کو مشکل صورت حال میں پاتے ہیں، کیونکہ امریکی انتظامیہ خوب سمجھتی ہے کہ روس کے خلاف کسی بھی قسم کے سخت اقدام کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان ایک دوسرے کے خلاف ایسے اقدامات کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے اور دنیا کی ان بڑی جوہری طاقتوں کے مابین تعلقات میں کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔
حال ہی میں صدر بائیڈن نے رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ پیوٹن کو اس سلسلے میں پیغام بھیجیں گے۔ اے پی کے مطابق، انہوں نے اس سلسلے میں مزید تفصیلات نہیں دیں۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا کہ رینسم ویئر کے حملوں سے نمٹنا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے، لیکن کئی برسوں سے بڑھتے ان حملوں سے نمٹنا، بقول ان کے، آسان نہیں ہے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے منگل کے روز ایک بیان میں بتایا تھا کہ امریکی اور روسی نمائندے اس سلسلے میں اگلے ہفتے ملاقات کر رہے ہیں۔ امریکی انتظامیہ کی جانب سے ابھی تک تازہ حملے کا تعلق روس کے ہیکرز سے نہیں جوڑا گیا۔
تاہم، اے پی نے خبر دی ہے کہ سائبر سیکیورٹی کے ماہرین کے مطابق "آر ایول گینگ" اس حملے کا ذمہ دار ہے۔
یاد رہے کہ امریکی حکومت کی جانب سے رواں برس اپریل میں روسی سفارت خانے کے دس اہلکاروں کو سائبر جاسوسی کے الزام کے تحت ملک سے نکل جانے کا حکم دیا گیا تھا۔
اس رپورٹ میں کچھ مواد رائٹرز اور ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا۔