بھارت اور امریکہ کے درمیان دفاع اور تعلیم سمیت دیگر اہم شعبوں میں تعاون کے معاہدے ہوئے ہیں اور معاہدوں کو دونوں ملکوں کے درمیان پائیدار تعاون کے طورپر دیکھا جا رہا ہے۔
امریکہ اور بھارت نے صاف توانائی اور خلائی شعبوں میں بھی مل کر کام کرنے سے متعلق شراکت داری کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
بھارت اور امریکہ کے درمیان دفاعی شعبے میں ہونے والے کئی معاہدوں میں سے ایک سیمی کنڈکٹرز کی مینوفیکچرنگ کا معاہدہ ہے جس کے تحت 2.75 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری سے بھارت میں سیمی کنڈکٹرز کو اسمبل کرنے اور ٹیسٹ کرنے کے لیے تنصیبات لگائی جائیں گی۔
بھارت کے ساتھ شراکت داری کے تحت امریکی کمپنیاں ایک ایسا سیمی کنڈکٹر ایکو سسٹم بنا رہی ہیں جس کے ذریعے سیمی کنڈکٹرز کی بڑے پیمانے پر سپلائی یقینی بنائی جائے گی۔
واضح رہے کہ سیمی کنڈکٹرز کا استعمال جدید فوجی ساز و سامان کی تیاری میں کیا جاتا ہے اور امریکہ اسے اپنی قومی سلامتی کے لیے اہم قرار دیتا آیا ہے۔
امریکی کمپنی اپلائیڈ میٹیریل نے بھارت میں تجارتی مقصد کے لیے ایک سیمی کنڈکٹر سینٹر بھی قائم کرنے کا اعلان کیا ہے جہاں 60 ہزار بھارتی انجینئروں کو تربیت دی جائے گی تاکہ وہ ملک کے اندر سیمی کنڈکٹر ورک فورس کو تیزی سے تیار کر سکیں۔
ماہرین کے نزدیک سیمی کنڈکٹرز کی مینوفیکچرنگ میں پارنٹرشپ ظاہر کرتی ہے کہ واشنگٹن اور نئی دہلی کے تعلقات نہ صرف گہرے بلکہ طویل مدتی ہیں۔
خلائی شعبے میں تعاون
امریکہ اور بھارت نے دفاع، صاف توانائی کے علاوہ خلائی شعبوں میں بھی مل کر کام کرنے سے متعلق شراکت داری کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیان فائیو جی، سکس جی اور دیگر جدید وائرلیس ٹیکنالوجیز میں مل کر کام کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔
امریکی خلائی ادارے ناسا اور بھارت کے خلائی ادارے 'اسرو' نے 2024 میں انٹرنیشنل خلائی اسٹیشن میں مشترکہ مشن بھجوانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔
اس کے علاوہ امریکہ اور بھارت جنرل الیکٹرک کی اس غیر معمولی تجویز کا بھی خیر مقدم کر رہے ہیں جس کے تحت وہ بھارتی کمپنی 'ہندوستان ایروناٹکس' کے ساتھ مل کر ایف-414 جہازوں کے انجن بھارت میں تیار کریں گے۔
بھارتی شہریوں کے لیے ویزوں میں آسانیاں
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق بائیڈن حکومت امریکہ میں بھارتی شہریوں کے قیام اور کام کے لیے آسانیاں پیدا کر رہی ہے۔
اس سلسلے میں معاملات سے باخیر ذرائع نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ مخصوص تعداد میں بھارتی شہریوں سمیت دیگر غیر ملکی ورکرز امریکہ سے جائے بغیر وہیں رہتے ہوئے اپنے ایچ ون بی ویزے کی تجدید کرا سکیں گے۔ اس ضمن میں امریکی محکمۂ خارجہ کے عہدیدار جمعرات کو اعلان بھی کر سکتے ہیں۔
ایچ ون بی ویزوں کی تجدید امریکہ کے پائلٹ پراجیکٹ کا حصہ ہے اور آئندہ برسوں میں اس پروگرام کو وسعت دی جا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی شہری امریکہ کے ایچ ون بی ویزہ پروگرام سے سب سے زیادہ مستفید ہوتے ہیں۔ مالی سال 2022 میں لگ بھگ چار لاکھ 42 ہزار ایچ ون ویزے جاری کیے گئے تھے جن میں سے 73 فی صد بھارتی ورکروں کے تھے۔
امریکی حکومت ہر سال مختلف کمپنیوں کے غیر ملکی اسکل ورکرز کے لیے 65 ہزار ایچ ون بی ویزوں کا اجرا کرتی ہیں۔ اسی کے ساتھ اعلیٰ تعلیم یافتہ ورکرز کے لیے الگ سے 20 ہزار ویزے جاری کیے جاتے ہیں۔ یہ ویزے تین سال کے لیے ہوتے ہیں جن کی مزید تین سال کے لیے تجدید کرائی جا سکتی ہے۔
امریکی حکومت کے ڈیٹا کے مطابق حالیہ چند برسوں کے دوران بیشتر ایچ ون بی ویزے بھارتی کمپنی ٹاٹا کنسلٹِنسی سروسز اور انفوسیز نے حاصل کیے ہیں۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے رائٹرز سے لی گئی ہیں۔