امریکہ نے اسلامی ممالک کی تعاون تنظیم کی طرف سے شام کی رکنیت معطل کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان وکٹوریا نولینڈ نے جمعرات کو جاری ہونے والے بیان میں کہا کہ آرگنائیزیشن آف اسلامی کانفرنس (او آئی سی) کا فیصلہ شام کے صدر بشار الاسد کے لیے ایک ’’واضح پیغام‘‘ ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ اس اقدام سے شام کے بین الاقوامی برادری میں روز بروز تنہا ہونے کا بھی عندیہ ملتا ہے۔
ستاون رکنی او آئی سی نے شام کی رکنیت معطل کرنے کا اعلان ایسے وقت کیا جب ایک روز قبل ملک میں لڑاکا طیاروں کی بمباری سے باغیوں کے زیر اثر شمالی شہر اعزاز میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہو گئے۔
وائس آف امریکہ کے نامہ نگار سکاٹ باب اعزاز میں ایک باغی رہنما سے انٹرویو کر رہے تھے جب قریب ہی بم گرائے گئے۔
’’دھماکے سے دفتر کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور تمام افراد کو عمارت سے باہر نکال دیا گیا۔ چند منٹ بعد بظاہر وہی طیارہ دوبارہ نمودار ہوا اور مزید ایک بم گرایا۔‘‘
انسانی حقوق کی تنظیم ’’سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘‘ نے کہا ہے کہ حملے میں کم از کم 20 افراد ہلاک ہوئے، جب کہ غیر ملکی ذرائع نے ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 30 بتاتے ہوئے اس میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان وکٹوریا نولینڈ نے جمعرات کو جاری ہونے والے بیان میں کہا کہ آرگنائیزیشن آف اسلامی کانفرنس (او آئی سی) کا فیصلہ شام کے صدر بشار الاسد کے لیے ایک ’’واضح پیغام‘‘ ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ اس اقدام سے شام کے بین الاقوامی برادری میں روز بروز تنہا ہونے کا بھی عندیہ ملتا ہے۔
ستاون رکنی او آئی سی نے شام کی رکنیت معطل کرنے کا اعلان ایسے وقت کیا جب ایک روز قبل ملک میں لڑاکا طیاروں کی بمباری سے باغیوں کے زیر اثر شمالی شہر اعزاز میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہو گئے۔
وائس آف امریکہ کے نامہ نگار سکاٹ باب اعزاز میں ایک باغی رہنما سے انٹرویو کر رہے تھے جب قریب ہی بم گرائے گئے۔
’’دھماکے سے دفتر کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور تمام افراد کو عمارت سے باہر نکال دیا گیا۔ چند منٹ بعد بظاہر وہی طیارہ دوبارہ نمودار ہوا اور مزید ایک بم گرایا۔‘‘
انسانی حقوق کی تنظیم ’’سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘‘ نے کہا ہے کہ حملے میں کم از کم 20 افراد ہلاک ہوئے، جب کہ غیر ملکی ذرائع نے ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 30 بتاتے ہوئے اس میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔