واشنگٹن —
امریکی کانگریس کے نمائندوں نے رواں مالی سال کے بجٹ پر اتفاق کرلیا ہے جس کے بعد امریکی حکومت کے سر پر منڈلانے والے ایک اور 'شٹ ڈاؤن' کا خطرہ ٹل گیا ہے۔
سینیٹ اور ایوانِ نمائندگان کے مذاکرات کاروں کے درمیان ہونے والے اس اتفاقِ رائے کے نتیجے میں امریکی حکومت کو ستمبر 2014ء تک کے اخراجات کے لیے درکار رقم مہیا ہوسکے گی۔
مجوزہ بجٹ پر اتفاقِ رائے کا اعلان پیر کی شب سینیٹ کی بجٹ سے متعلق کمیٹی کی ڈیموکریٹ سربراہ سینیٹر باربرا مکوسکی اور ایوانِ نمائندگان میں ان کے ری پبلکن ہم منصب ہیرالڈ راجرز کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک مشترکہ بیان میں کیا گیا۔
بجٹ پر حالیہ اتفاقِ رائے ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ کے درمیان گزشتہ سال دسمبر میں طے پانے والے اس معاہدے کا نتیجہ ہے جس کے تحت ارکانِ کانگریس نے وفاقی انتظامیہ کو آئندہ دو برسوں تک بلاتعطل فنڈز کی فراہمی پر اتفاق کیا تھا۔
وفاقی بجٹ پر دونوں ایوانوں کے درمیان اختلافات کے نتیجے میں گزشتہ سال اکتوبر میں امریکہ میں کارِ سرکار 16 روز تک معطل رہا تھا جس کے بعد یہ معاہدہ طے پایا تھا۔
خیال رہے کہ صدر براک اوباما کی جماعت 'ڈیمو کریٹس' کو امریکی کانگریس کے ایوانِ بالا – یعنی سینیٹ – میں واضح برتری حاصل ہے جب کہ ایوانِ نمائندگان کا کنٹرول 'ری پبلکن' جماعت کے پاس ہے۔
کانگریس کے دونوں ایوانوں کی اس تقسیم کے باعث ماضی میں اوباما انتظامیہ کو بجٹ منظور کرانے میں سخت دشواری کا سامنا رہا ہے اور 'ڈیموکریٹس' اور 'ری پبلکنز' دونوں ہی سرکاری اخراجات اور فنڈز سے متعلق اپنے اپنے موقف پر اڑے رہے ہیں۔
دونوں ایوانوں کے درمیان رواں مالی سال کے طے پانے والے مجوزہ بجٹ میں داخلی سلامتی سے متعلق منصوبوں اور فوجی سرگرمیوں پر ہونے والے اخراجات میں ان کٹوتیوں کو ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے جو بجٹ منظور نہ ہونے کی صورت میں ازخود موثر ہوجاتی ہیں۔
مجوزہ بجٹ میں بیرونِ ملک جاری فوجی کاروائیوں کے لیے 92 ارب ڈالرز کا اضافی فنڈ بھی منظور کیا گیا ہے جس کا زیادہ تر حصہ افغانستان میں جاری جنگ پر خرچ کیا جائے گا۔ مجوزہ بجٹ میں سابق فوجی اہلکاروں کی پینشن میں کٹوتیوں کو بھی ختم کردیا گیا ہے۔
اراکینِ کانگریس نے رواں سال کے بجٹ میں تیز رفتار ریل کے ان منصوبوں کے لیے کوئی رقم مختص نہیں کی جن کی حمایت میں اوباما انتظامیہ مہم چلاتی رہی ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ کی جانب سے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو دی جانے والی سالانہ اعانت کی مد میں بھی رقم نہیں رکھی گئی ہے۔
عام شہریوں کو صحت کی سہولتوں کی فراہمی سے متعلق 'افورڈیبل کیئر ایکٹ' کے لیے رقم مختص نہ کرنے کی ری پبلکنز کی کوششیں کامیاب نہیں ہوئی ہیں اور مجوزہ بجٹ میں 'اوباما کیئر' کے نام سے معروف اس منصوبے کے لیے فنڈز رکھے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ مجوزہ قانون ڈیموکریٹس اور ری پبلکنز کے درمیان گزشتہ ایک سال سے زائد عرصے تک وجۂ نزاع بنا رہا ہے۔
امریکی حکومت کو اس وقت روزمرہ کے اخراجات کے لیے ایک عبوری قانون کے تحت رقم فراہم کی جارہی ہے جو بدھ کو غیر موثر ہوجائے گا۔
امکان ہے کہ بدھ سے قبل کانگریس ارکان جاری سرکاری اخراجات کے لیے فنڈز کے حصول کی غرض سے ایک اور عبوری قانون منظور کرلیں گے جو مجوزہ بجٹ کی کانگریس سے منظوری اور صدر اوباما کے دستخط تک موثر رہے گا۔
سینیٹ اور ایوانِ نمائندگان کے مذاکرات کاروں کے درمیان ہونے والے اس اتفاقِ رائے کے نتیجے میں امریکی حکومت کو ستمبر 2014ء تک کے اخراجات کے لیے درکار رقم مہیا ہوسکے گی۔
مجوزہ بجٹ پر اتفاقِ رائے کا اعلان پیر کی شب سینیٹ کی بجٹ سے متعلق کمیٹی کی ڈیموکریٹ سربراہ سینیٹر باربرا مکوسکی اور ایوانِ نمائندگان میں ان کے ری پبلکن ہم منصب ہیرالڈ راجرز کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک مشترکہ بیان میں کیا گیا۔
بجٹ پر حالیہ اتفاقِ رائے ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ کے درمیان گزشتہ سال دسمبر میں طے پانے والے اس معاہدے کا نتیجہ ہے جس کے تحت ارکانِ کانگریس نے وفاقی انتظامیہ کو آئندہ دو برسوں تک بلاتعطل فنڈز کی فراہمی پر اتفاق کیا تھا۔
وفاقی بجٹ پر دونوں ایوانوں کے درمیان اختلافات کے نتیجے میں گزشتہ سال اکتوبر میں امریکہ میں کارِ سرکار 16 روز تک معطل رہا تھا جس کے بعد یہ معاہدہ طے پایا تھا۔
خیال رہے کہ صدر براک اوباما کی جماعت 'ڈیمو کریٹس' کو امریکی کانگریس کے ایوانِ بالا – یعنی سینیٹ – میں واضح برتری حاصل ہے جب کہ ایوانِ نمائندگان کا کنٹرول 'ری پبلکن' جماعت کے پاس ہے۔
کانگریس کے دونوں ایوانوں کی اس تقسیم کے باعث ماضی میں اوباما انتظامیہ کو بجٹ منظور کرانے میں سخت دشواری کا سامنا رہا ہے اور 'ڈیموکریٹس' اور 'ری پبلکنز' دونوں ہی سرکاری اخراجات اور فنڈز سے متعلق اپنے اپنے موقف پر اڑے رہے ہیں۔
دونوں ایوانوں کے درمیان رواں مالی سال کے طے پانے والے مجوزہ بجٹ میں داخلی سلامتی سے متعلق منصوبوں اور فوجی سرگرمیوں پر ہونے والے اخراجات میں ان کٹوتیوں کو ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے جو بجٹ منظور نہ ہونے کی صورت میں ازخود موثر ہوجاتی ہیں۔
مجوزہ بجٹ میں بیرونِ ملک جاری فوجی کاروائیوں کے لیے 92 ارب ڈالرز کا اضافی فنڈ بھی منظور کیا گیا ہے جس کا زیادہ تر حصہ افغانستان میں جاری جنگ پر خرچ کیا جائے گا۔ مجوزہ بجٹ میں سابق فوجی اہلکاروں کی پینشن میں کٹوتیوں کو بھی ختم کردیا گیا ہے۔
اراکینِ کانگریس نے رواں سال کے بجٹ میں تیز رفتار ریل کے ان منصوبوں کے لیے کوئی رقم مختص نہیں کی جن کی حمایت میں اوباما انتظامیہ مہم چلاتی رہی ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ کی جانب سے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو دی جانے والی سالانہ اعانت کی مد میں بھی رقم نہیں رکھی گئی ہے۔
عام شہریوں کو صحت کی سہولتوں کی فراہمی سے متعلق 'افورڈیبل کیئر ایکٹ' کے لیے رقم مختص نہ کرنے کی ری پبلکنز کی کوششیں کامیاب نہیں ہوئی ہیں اور مجوزہ بجٹ میں 'اوباما کیئر' کے نام سے معروف اس منصوبے کے لیے فنڈز رکھے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ مجوزہ قانون ڈیموکریٹس اور ری پبلکنز کے درمیان گزشتہ ایک سال سے زائد عرصے تک وجۂ نزاع بنا رہا ہے۔
امریکی حکومت کو اس وقت روزمرہ کے اخراجات کے لیے ایک عبوری قانون کے تحت رقم فراہم کی جارہی ہے جو بدھ کو غیر موثر ہوجائے گا۔
امکان ہے کہ بدھ سے قبل کانگریس ارکان جاری سرکاری اخراجات کے لیے فنڈز کے حصول کی غرض سے ایک اور عبوری قانون منظور کرلیں گے جو مجوزہ بجٹ کی کانگریس سے منظوری اور صدر اوباما کے دستخط تک موثر رہے گا۔