امریکہ کی عدالت نے حکومت کو میکسیکو سے منسلک سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے مختص رقم استعمال کرنے سے روک دیا ہے، اس ضمن میں ٹرمپ انتظامیہ کی اپیل بھی مسترد کر دی گئی ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنے خصوصی اختیارات استعمال کرتے ہوئے رواں سال کانگریس کی منظوری کے بغیر جنوبی سرحد پر منشیات کی اسمگلنگ روکنے کے لیے دیوار تعمیر کرنے کا اعلان کیا تھا، اس ضمن میں صدر نے 2.5 ارب ڈالر کی رقم منظور کروائی تھی۔
عدالتی حکم کو ٹرمپ انتظامیہ کے لیے ایک بڑا دھچکہ قرار دیا جا رہا ہے، سرحد پر دیوار تعمیر کرنے کا اعلان صدر ٹرمپ کےانتخابی وعدوں میں سے ایک تھا، صدر نے اس وقت کہا تھا کہ یہ رقم میکسیکو خرچ کرے گا۔
ججز پینل نے فیصلہ دیا کہ 'کانگریس نے دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈز منظور نہیں کیے عدالت بھی اس فیصلے سے اختلاف نہیں کرتی۔'
صدر ٹرمپ فنڈز کے اجراء کے لیے رواں سال فروری میں کانگریس کو قائل کرنے میں ناکام رہے تھے، جس کے بعد انھوں نے قومی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اپنا اختیار استعمال کیا تھا، جس کے تحت دیگر مقاصد کے لیے مختص 6.7 ارب ڈالر کی رقم کو سرحد پر باڑ لگانے کے لیے استعمال کرنا تھا۔
کیلیفورنیا سمیت متعدد امریکی ریاستوں اور اداروں نے صدر ٹرمپ کے اس اقدام کو عدالتوں میں چیلنج کر رکھا تھا، جس پر کیلیفورنیا کی عدالت نے حکم امتناعی جاری کر دیا تھا۔
ٹرمپ انتظامیہ نے حکم امتناعی خارج کروانے کے لیے ہفتے کو عدالت میں اپیل دائر کی تھی جسے مسترد کر دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ امریکی کانگریس نے مارچ میں صدر ٹرمپ کے قومی ایمرجنسی کے نفاذ کا اختیار استعمال کرنے کے اقدام کو ایک قرارداد کے ذریعے مسترد کر دیا تھا, تاہم صدر نے یہ قرارداد بھی ویٹو کر دی تھی۔
ٹرمپ انتظامیہ کی یہ پالیسی رہی ہے کہ میکسیکو سے منسلک سرحد پر تارکین وطن کے بہاؤ، اور میکسیکو سے منشیات کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے سرحد پر دیوار کی تعمیر ضروری ہے۔
امریکی صدر کو اہم قومی معاملات اور مختلف منصوبوں کے لیے فنڈز کے اجراء کے لیے کانگریس سے منظوری لینا ہوتی ہے، تاہم صدر کے پاس یہ اختیار بھی ہے کہ وہ قومی ایمرجنسی نافذ کر کے کسی بھی مد میں فنڈز مختص کروا سکتے ہیں۔
امریگی کانگریس کا یہ موقف رہا ہے کہ ایمرجنسی کے نفاذ کے ذریعے امریکی صدر کانگریس کے فیصلوں کو نظر انداز کرتے رہے تو آنے والے صدور بھی اس اختیار کو استعمال کریں گے جس کی حوصلہ شکنی ضروری ہے۔