امریکہ اور کیوبا آٹھ دسمبر کو ہوانا میں سرکاری سطح پر پہلی بار بات چیت کریں گے۔ ملاقات میں امریکی وفد کی سربراہی محکمہٴخارجہ کی قائم مقام قانونی مشیر، میری مک لائڈ کریں گی۔
اس بات کا اعلان محکمہٴ خارجہ کے ترجمان نے پیر کے روز ایک اخباری بیان میں کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ابتدائی اجلاس میں دونوں فریق ایک دوسرے کے خلاف وسیع تر دعوؤں کے بارے میں اطلاعات کا تبادلہ کریں گے۔ اِن میں امریکی شہریوں کے دعوے شامل ہیں جن کی تصدیق بیرون ملک کسی شے یا استحقاق کے بارے میں تصفیے کے کمیشن نے کی ہے، یہ دعوے کیوبا کے خلاف امریکی عدالتوں کے مقدمات میں کیے گئے تھے، جن کا تشفی کے قابل فیصلہ نہیں آیا، اِن میں سے کچھ دعوے حکومت امریکہ نے کیے تھے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ حکومت کیوبا نے امریکہ کے خلاف دعوے کیے ہیں، جن کا تعلق ملک کے خلاف لاگو کی گئی تعزیرات سے ہے۔
ترجمان نے بتایا ہے کہ یہ اجلاس ایک طویل اور پیچیدہ عمل کی جانب پہلا قدم ہے۔ تاہم، امریکہ رقوم کے دعوؤں کے تصفیے کو دونوں ملکوں کے درمیان حالات کو معمول پر لانے کی جانب اولین ترجیح خیال کرتا ہے۔
اعلان میں کہا گیا ہے کہ ’دونوں ملکوں کے مابین سفارتی تعلقات کے دوبارہ قائم ہونے کے نتیجے میں، ہم کیوبا میں امریکی مفادات اور اقدار کی بہتر نمائندگی کر سکتے ہیں اور کیوبا کے عوام سے ہمارے تعلقات کو مضبوط بنانے کے اقدام کر سکتے ہیں‘۔