صدر براک اوباما نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکہ قابلِ ادا قرضوں کی ادائیگی میں ناکام رہا تو تمام امریکیوں کو شرحِ سود میں اضافے سمیت کئی "سنگین" نتائج کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
جمعہ کے روز وہائٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ کانگریس کے تمام راہنماؤں نے اس خواہش کا اعادہ کیا ہے کہ امریکہ کو اپنے قرضوں کی بروقت ادائیگی کے قابل بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کے پاس ملکی اقتصادیات کو آئندہ دس برسوں یا اس سے آگے کے عرصے کےلیے مستحکم بنیادوں پر استوار کرنے کی غرض سے کچھ کر گزرنے کا اچھوتا موقع موجود ہے۔
امریکی صدر کی رواں ہفتے میں یہ دوسری پریس کانفرنس تھی جو ان کی کانگریس کے راہنماؤں کے ساتھ 2 اگست کی ڈیڈ لائن سے قبل امریکہ کے قومی قرضوں کی حد میں اضافہ کےلیے جاری ان کئی روزہ مذاکرات کے بعد کی گئی جن میں کوئی اہم پیش رفت سامنے نہیں آسکی ہے۔
ڈیمو کریٹس اور ری پبلکنز کو واشنگٹن انتظامیہ کی جانب سے قانونی طو پر قرضوں کے حصول کی 143 کھرب ڈالرز کی موجودہ حد میں اضافہ کا چیلنج درپیش ہے۔
دونوں جماعتوں کے مابین اس حوالے سے اتفاق پایا جاتا ہے کہ امریکہ کے بڑھتے ہوئے بجٹ خسارے پر قابو پانے کےلیے اخراجات میں کمی لانا ضروری ہے تاہم فریقین کے مابین اس بات پر اختلافات موجود ہیں کہ کن مدوں میں کیےجانے والے اخراجات میں کٹوتیاں کی جائیں۔
ری پبلکنز صدر اوباما کے اس منصوبہ کی بھی مخالفت کر رہے ہیں جس کے تحت وہ امیر امریکیوں اور بڑی کمپنیوں کو دی گئی ٹیکسوں میں چھوٹ میں توسیع کا ارادہ نہیں رکھتے۔
اگر 2 اگست کی ڈیڈلائن سے قبل کسی معاہدے پر اتفاق نہیں ہوسکا تو امریکہ کچھ قرضوں کی بروقت ادائیگی کے قابل نہیں ہوگا۔ دو اہم ریٹنگ ایجنسیاں پہلے ہی خبردار کرچکی ہیں کہ اگر ایسا ہوا تو ان کی جانب سے امریکہ کی کریڈٹ ریٹنگ کم کردی جائے گی۔
کریڈٹ ریٹنگ میں کمی کی صورت میں امریکہ کا مالی خسارہ پورا کرنے کےلیے قرضے فراہم کرنے والے ادارے بھاری شرحِ سود کا تقاضا کریں گے جس سے معاشی صورتِ حال مزید ابتر ہوجائے گی۔
امریکی صدر براک اوباما نے وائٹ ہاؤس میں رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی قرض کی حد بڑھانے کے لیے ریپبلیکن پارٹی کے ساتھ سمجھوتہ امریکہ کے لیے اور کاروبار کے لیے بہتر ہے۔ یہ سمجھوتہ امریکی عوام کے لیے ایک حوصلہ افزا پیغام ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے ریپبلیکن پلان میں پے رول ٹیکس اور بیروزگاروں کے لیے فوائد شامل ہونے چاہیے۔
اس سے قبل جمعرات کو گزشتہ پانچ روز سے جاری بات چیت کے اختتام پر امریکی صدر نے مذاکرات میں شریک اراکینِ کانگریس کو مسئلہ کے حل پر اتفاقِ رائے کے حصول کے لیے ہفتہ تک کا وقت دیتے ہوئے اسے "فیصلہ کی گھڑی" قرار دیا تھا۔
دریں اثناء امریکی سینیٹ میں دونوں جماعتوں ، ڈیمو کریٹ اور ری پبلکن کے راہنما ایک ایسے مجوزہ منصوبہ کو حتمی شکل دینے میں مصروف ہیں جس کے ذریعے صدر کو کانگریس سے پیشگی منظوری حاصل کیے بغیر قومی قرضہ کی حد میں اضافہ کا اختیار دے دیا جائے گا۔
ایوان بالا میں ڈیموکریٹ کے اکثریتی رہنما ہیری ریڈ اور ری پبلکن کے قائد مِچ مکانل کی جانب سے پیش کردہ منصوبہ کے تحت صدر اوباما کو قومی قرضے کی حد میں تین اقساط میں 25 کھرب ڈالرز اضافے کا اختیاردیا جا سکے۔ تاہم صدرآئندہ دس برسوں کے دوران اخراجات میں کئی کھرب کی کٹوتیوں کے فیصلے پر عمل درآمد کے پابند ہوں گے۔