رسائی کے لنکس

امریکہ: قرض، خسارے میں کمی کے لیے مزید اقدامات پر زور


امریکہ: قرض، خسارے میں کمی کے لیے مزید اقدامات پر زور
امریکہ: قرض، خسارے میں کمی کے لیے مزید اقدامات پر زور

ماہرینِ معیشت نے امریکہ کے سرکاری اخراجات میں کمی اور قرضہ کی حد میں اضافے سے متعلق طے پانے والے معاہدہ کو پہلا قدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کے سرکاری قرضہ اور مالیاتی خسارے میں کمی کے لیے ایسے مزید کئی اقدامات کی ضرورت ہے۔

معاہدے کے تحت آئندہ دس برسوں کے دوران سرکاری اخراجات میں 10 کھرب ڈالرز کی کٹوتی کی جائے گی۔مالی خسارے میں کمی کے لیے مزید 15 کھرب ڈالرز کی کٹوتیوں کے لیے معاہدہ میں ایک پیچیدہ طریقہ کار کی منظوری بھی دی گئی ہے۔

تاہم دنیا کے سب سے بڑے شراکتی فنڈ 'پِمکو' کے سربراہ کا کہنا ہے کہ مذکورہ معاہدہ کے نتیجے میں آئندہ برس ہونے والے سرکاری اخراجات پہ کوئی "نمایاں زد" نہیں پڑتی۔

'پمکو' کے سربراہ بل گروس نے کمپنی کی ویب سائٹ پر جاری کیے گئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اپنی اعلیٰ ترین سطح کی کریڈٹ ریٹنگ برقرار رکھنے کے لیے امریکہ کو اپنے خسارے میں کمی کے لیے مزید کئی کھرب ڈالرز کی کٹوتیوں کرنا پڑیں گی۔

گروس کے بقول بھاری قرضوں کے بوجھ تلے دبی امریکی حکومت اس بوجھ کو کم کرنے کے لیے کرنسی کی قدر میں کمی اور افراطِ زر جیسے اقدامات کا سہارا لے سکتی ہے۔

چینی حکومت نے، جو امریکہ کو فراہم کردہ کئی کھرب کے قرضوں کی اصل مالک ہے، معاہدہ پر اتفاق کو امریکی اور عالمی معیشت کے لیے "خوشخبری" قرار دیا ہے۔ تاہم چینی حکومت کا کہنا ہے کہ اس معاہدہ کے نتیجے میں امریکہ پر قابلِ ادا قرضوں کےبھاری بوجھ میں کوئی خاص کمی نہیں آئے گی۔

چین کے سرکاری اخبار 'پیپلز ڈیلی' میں شائع ہونے والے تجزیے میں واشنگٹن پر زور دیا گیا ہے کہ وہ "اپنی چادر دیکھتے ہوئے پیر پھیلائے"۔ تبصرے میں کہا گیا ہے کہ بجٹ میں کی جانے والی نمایاں کٹوتیاں وقتی طور پر تو معاشی ترقی کو متاثر اور بے روزگاری کو جنم دینے کا باعث بن سکتی ہیں تاہم یہ معیشت کی طویل صحت کے لیے ضروری ہیں۔

بوسٹن کے ایک اخبار 'دی گلوب' میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ وفاقی انتظامیہ کی اپنے اخراجات میں کٹوتیوں سے میساچوسٹس کی مقامی معیشت کے متاثر ہونے اور بے روزگاری میں اضافے کے امکانات ہیں کیونکہ ریاست میں واشنگٹن کی مالی معاونت سے چلنے والے کئی فوجی،طبی اور تعلیمی ادارے قائم ہیں۔

تاہم کئی ماہرین کے خیال میں اخراجات میں کٹوتیوں کے اخراجات کا اثر کچھ عرصہ تک محسوس نہیں کیا جائے گا کیونکہ آئندہ دو برسوں کے دوران ہونے والی اربوں ڈالرز کی کٹوتیاں وفاقی حکومت کے کل اخراجات کا بہ مشکل چند فی صد ہیں ۔ مزید نمایاں کٹوتیاں آنے والے برسوں میں کی جائیں گی۔

XS
SM
MD
LG