رسائی کے لنکس

امریکی وزیر دفاع پیر کو پاکستان کا دورہ کریں گے


امریکی وزیردفاع جم میٹس (فائل فوٹو)
امریکی وزیردفاع جم میٹس (فائل فوٹو)

امریکہ کے محکمہ دفاع کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق امریکی وزیر دفاع پیر4دسمبر کواسلام آباد پہنچیں گے جہاں وہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کریں گے۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی رواں سال اگست میں افغانستان اور جنوبی ایشیا سے متعلق پالیسی کے اعلان کے بعد وزیر دفاع جم میٹس کا پاکستان کا یہ پہلا دورہ ہے۔ بتایا جارہا ہے کہاس دورے کے دوران پاکستان قیادت سےافغانستان اور خطے کی سلامتی کے صورت حال اور پاک امریکہ باہمی امور پر بات چیت ہوگی۔

بعض مبصرین کا کہنا کہ اسلام آباد کے دورے کے دوران امریکی وزیر دفاع ایک بار پھر پاکستانی قیادت زور دیں گے کہ وہ افغانستان کے کے لیے خطرہ بننے والے بعض شدت پسندوں گروپوں کے خلاف کارروائی کریں جو مبینہ طور پاکستان کی سرزمین استعمال کر رہے ہیں۔

امریکہ کے وزیرِ دفاع جم میٹس نے اکتوبر کے اوائل میں کہا تھا کہ صدر ٹرمپ کی افغانستان اور جنوبی ایشیا سے متعلق نئی پالیسی کے مطابق کوئی بھی حتمی قدم اٹھانے سے قبل امریکہ پاکستان کے ساتھ ’’ایک مرتبہ پھر‘‘ کام کرنے کی کوشش کرے گا۔

سلامتی کے امور کے تجزیہ کار اور فوج کے سابق بریگیڈئیر سید نذیر کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی افغانستان اور خطے سے متعلق پالیسی کے اعلان کے بعد اسلام آباد اور واشنگٹن کے باہمی تعلقات میں پید ا ہونے والی سردمہری اورتناؤ میں کمی آرہی ہے اور ان کے بقول اس کا مظہر حالیہ مہینوں میں ہونے والے باہمی رابطےہیں۔

ہفتہ کو وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ" جو ٹرمپ کی پالیسی ہے اس پر عمل درآمد ہورہا ہے لیکن وہ اس قسم کا نہیں ہورہا ہے جس کا کہا جائے کہ پاکستان پر مزید دباؤ ڈال کر اس سے کچھ منوایا جائے ۔ میرے خیال میں ابھی وہ پالیسی نہیں ہے ابھی کچھ لو اور کچھ دو کی پالیسی (امریکہ نے ) اختیار کی ہے۔"

انہوں نے کہا کہ جم میٹس کے دورے کے دوران بھی امریکہ اور پاکستان کی قیادت کی یہ کوشش ہو گی کہ باہمی اختلاف کو بات چیت سے حل کیا جائے۔

"پاکستان کے یہ دورے ہو رہے ہیں پہلے (امریکی وزیر خارجہ ) ٹلرسن کا ہوا اب جم میٹس کا ہورہا ہے اس میں یہ بھی کوشش ہورہی ہے کہ پاکستان مکمل طور پر دوسرے کیمپ میں نا چلا جائے تومیرے خیال میں پاکستان کو کچھ گنجائش دے کر راضی کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔"

امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ پاکستان افغانستان میں سرگرم شدت پسند گروپ حقانی نیٹ ورک کے خلاف کاروائی کرے جن کے مبینہ طور پر پاکستان میں محفوظ ٹھکانے ہیں۔

اسلام آباد اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہہ چکا ہے کہ پاکستان شدت پسندوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی جاری رکھے ہوئے اور پاکستان میں ایسے محفوظ ٹھکانے موجود نہیں ہیں جوکسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال ہوں۔

XS
SM
MD
LG