امریکہ نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ توہین مذہب کے الزام میں قید پاکستانی شہری جنید حفیظ کو رہا کیا جائے۔ جنید حفیظ کو پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر ملتان سے 2013 میں گرفتار کیا گیا تھا۔
جمعرات کو واشنگٹن میں مذہبی آزادی سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکہ کے نائب صدر مائیک پینس نے زور دیا کہ اسلام آباد جنید حفیظ کو رہا کر دے۔
امریکی نائب صدر نے پاکستان کے علاوہ موریطانیہ، ایریٹیریا اور سعودی عرب کی حکومتوں سے بھی اسی نوعیت کا مطالبہ کیا ہے۔ اُن کے بقول، سعودی عرب بھی 2014 میں حراست میں لیے گئے بلاگر ریف نداوی کو رہا کرے۔
جنید حفیظ کا معاملہ ہے کیا؟
جنید حفیظ پر ملتان کے تھانہ الپا کے ایس ایچ او کی مدعیت میں توہین مذہب کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
یہ کیس اس وقت شہ سرخیوں میں آیا، جب مدثر نامی وکیل نے یہ کیس لڑنے کا فیصلہ کیا اور پہلے ہی دن وکیلوں کے ایک گروہ نے یہ کیس لینے پر مدثر کو ہراساں کیا۔
بعدازاں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی طرف سے یہ کیس ملتان میں راشد رحمان کو ریفر کیا گیا۔ راشد رحمان اس کیس سے پہلے ملتان میں ہی درج ہونے والے توہین مذہب کیس میں پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان کا بھی دفاع کرچکے تھے جس پر اُنہیں تشدد کا بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔
توہین مذہب کیس میں جنید حفیظ کا دفاع کرنے پر ایڈووکیٹ راشد رحمان کو متعدد بار قتل کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔ جس کے باوجود راشد رحمان نے یہ کیس چھوڑنے سے انکار کردیا۔
سات مئی 2014 کو راشد رحمان کو دو مسلح افراد نے ان کے دفتر میں گھس کر قتل کر دیا۔
جنید حفیظ کے سابق وکیل شہباز گورمانی کا کہنا ہے کہ راشد رحمان کو یہ کیس لڑنے کی ہی سزا دی گئی۔
چھ سال سے قید جنید حفیظ نے انٹرمیڈیٹ میں گولڈ میڈل حاصل کیا۔ جس کے بعد انہوں نے میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے لاہور کے کنگ ایڈوڑ میڈیکل کالج میں داخلہ لیا۔
دو سال تک میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد ادب کی دنیا کو کھوجنے کی ٹھانی۔ ان دو سالوں میں ہی جنید حفیظ کی پہلی نظم "Hey You" خلیج ٹائمز کے ینگ ٹائمز سیکشن میں چھپی۔ جس میں انہوں نے ایک اکیس سالہ نوجوان کے بدلتی سوچ کی عکاسی کی۔
When I see you
I feel fairies smiling at me
Angels sprinkling dewdrops
The sun, the moon and the stars
the larks, the waters and flowers
this whole Universe dedicated to me
میڈیکل کی تعلیم ادھوری چھوڑنے کے بعد جنید حفیظ نے انگریزی ادب میں ماسٹرز کے لیے ملتان کی بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔ جس کے دوران جنید حفیظ بطور فل برائٹ اسکالر امریکی ادب میں ماسٹرز کرنے امریکہ کی جیکسن اسٹیٹ یونیورسٹی چلے گئے۔
اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد جنید حفیظ نے شعبہ تدریس سے وابستہ ہونے کے لیے ملتان کی بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی کو ہی منتخب کیا۔
جنید حفیظ کے سابق وکیل شہباز گورمانی کا کہنا ہے کہ جنید حفیظ بطور وزیٹنگ لیکچرار بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی میں تعینات تھے اور انہی دنوں یونیورسٹی میں سینڈیکیٹ انتخابات آگئے۔
ان انتخابات میں جنید حفیظ نے شعبہ انگریزی کی سربراہ پروفیسر ڈاکٹر شیریں زبیر کی حمایت کی جبکہ مخالف دھڑے کا تعلق ایک مذہبی تنظیم سے تھا۔
ایڈووکیٹ شہباز گورمانی کا مزید کہنا ہے کہ انتخابات کے دوران ہی یونیورسٹی میں مستقل لیکچرار کے لئے آسامی نکل آئی۔ جس کے لیے جنید بھی امیدوار تھا۔ اسی آسامی کے لیے مذہبی گروہ سے تعلق رکھنے والے ایک امیدوار بھی تھے۔
جنید حفیظ کے سابق وکیل شہباز گورمانی کے مطابق اس مخالفت کے سبب جنید حفیظ پر توہین مذہب کا جھوٹا الزام لگایا گیا کہ انہوں نے اپنے فیس بک پیج پر مبینہ طور پر توہین آمیز مواد شائع کیا ہے۔
اس الزام کے بعد تھانہ ایس ایچ او الپا، نیاز احمد کی مدعیت میں جنید حفیظ کے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔
استغاثہ کی طرف سے پیش ہونے والے وکلا میں سے ایک چوہدری ضیا ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ جنید حفیظ نے یونیورسٹی کے نوٹس بورڈ پر مذہبی توہین آمیز مواد چسپاں کیا تھا۔
ان کے مطابق فیس بک پیج "so called liberals of Pakistan" پر بھی جنید حفیظ کی طرف سے توہین مذہب سے متعلق پوسٹ کی گئی تھی۔ چوہدری ضیا کا مزید کہنا تھا کہ یونیورسٹی کے ہال میں ہونے والی ایک تقریب میں جنید حفیظ نے توہین مذہب سے متعلق الفاظ استعمال کئے تھے۔
پاک امریکہ تعلقات پر نظر رکھنے والے مبصرین کا کہنا ہے کہ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا امریکی حکومت وزیراعظم کے دورہ امریکہ کے دوران جنید حفیظ کو رہا کرنے کی باقاعدہ درخواست کرتی ہے یا نہیں۔ یاد رہے کہ توہین مذہب الزمات میں دس سال تک قید رہنے والی آسیہ بی بی سپریم کورٹ سے رہائی حاصل کرنے کے بعد اپنے خاندان کے ہمراہ بیرون ملک منتقل ہو چکی ہیں۔