پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ہفتہ کی صبح ایک مشتبہ امریکی ڈرون حملے میں کم از کم پانچ مبینہ شدت پسند مارے گئے۔
سکیورٹی حکام کے مطابق یہ حملہ دتہ خیل کے علاقے میں طالبان جنگجوؤں کے زیراستعمال ایک مکان پر کیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق مکان پر دو میزائل داغے گئے جس سے یہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔
ہلاک ہونے والوں کی شناخت سے متعلق فوری طور پر آزاد ذرائع سے معلومات حاصل نہیں ہو سکیں، کیوں کہ جس علاقے میں یہ ڈرون حملہ کیا گیا وہاں پاکستانی فوج دہشت گردوں کے خلاف فوج آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے اور میڈیا کی وہاں تک رسائی نہیں۔
تقریباً چھ ماہ کے تعطل کے بعد رواں سال جون سے قبائلی علاقوں شمالی و جنوبی وزیرستان میں کئی ڈرون حملے کیے جا چکے ہیں جن میں درجنوں دہشت گرد مارے گئے۔
پاکستانی حکام ڈرون حملوں کی مذمت کرتے ہوئے یہ کہتے آئے ہیں کہ ان کا شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
پاکستان ڈرون حملوں کو اپنی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ان کی بندش کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔
تاہم امریکہ ڈرون حملوں کو دہشت گردوں کے خلاف ایک موثر ہتھیار گردانتا ہے اور اس کا ماننا ہے کہ ان حملوں میں کئی اہم دہشت گرد رہنما مارے جا چکے ہیں۔
واضح رہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہان سمیت القاعدہ کے اہم کمانڈر بھی ڈرون حملوں میں مارے جا چکے ہیں۔
پاکستانی فوج نے ملکی اور غیر ملکی دہشت گردوں کی آماجگاہ سمجھے جانے والے افغان سرحد سے ملحقہ اپنے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں 15 جون سے ایک بھرپور آپریشن شروع کیا جس میں اب تک 1200 سے زائد شدت پسندوں کو ہلاک اور ان کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر کو تباہ کیا جا چکا ہے۔