امریکہ نے پیر کے روز کہا ہے کہ نومبر کے اوائل سے ملک میں آنے والے غیر ملکی مسافروں کے لیے وہ اپنی کرونا وائرس کی پابندیوں میں نرمی کر دے گا۔
18 ماہ قبل کرونا وائرس کی وبا کے آغاز کے بعد امریکہ نے بیرونی ملکوں سے آنے والے مسافروں پر بڑی حد تک پابندی لگا دی تھی۔ دوسری جانب حالیہ مہینوں میں یورپی ممالک نے گرمیوں کی چھٹیوں کے موسم سے قبل امریکی مسافروں پر اپنے ہاں آنے پر عائد پابندں نرم کر دی ہیں۔
وائٹ ہاؤس کوویڈ 19 کے کوآرڈینیٹر جیف زینٹس نے کہا کہ نئی امریکی پالیسی کے تحت غیر ملکی مسافروں کو ایک بار پھر ملک میں آنے کی اجازت دے دی جائے گی، بشرطیکہ وہ فلائٹ میں سوار ہونے سے پہلے ویکسین کی تمام خوراکیں لگوانے کا ثبوت پیش کر سکیں اور پرواز سے تین دن قبل کا کوویڈ کا نیگیٹو کا ثبوت دکھا سکیں۔
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے امریکی اقدام کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ غیر ملکی مسافر اس سال 25 نومبر کو تھینکس گیونگ کی تعطیلات سے پہلے امریکہ پہنچ سکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ "یہ بہت اچھی بات ہے۔ میں اس پیش رفت پر صدر جو بائیڈن کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔"
امریکہ کے ٹریول ایسوسی ایشن ٹریڈ گروپ نے بھی اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس سے "امریکی معیشت کی بحالی میں مدد ملے گی۔"
یو ایس ٹریول ایسوسی ایشن کے صدر اورسی ای او راجر ڈاؤ نے پیر کو اپنےایک بیان میں کہا، "یہ وائرس سے نمٹنے کے بندوبست میں ایک اہم موڑ ہے جو سفر سے منسلک لاکھوں ملازمتوں کی بحالی کے عمل کو تیز کرے گا،جو سفری پابندیوں کی وجہ سےختم ہو گئی تھیں۔
امریکہ میں آنے والے ان مسافروں کو، جن کا ویکسین کا کورس مکمل ہو چکا ہو، انہیں اب قرنطینہ میں رکھنے کی ضرورت نہیں ہو گی، جیسا کہ کچھ بیرونی ممالک میں ہوتا رہا ہے۔
بائیڈن انتظامیہ نے، جو مزید لاکھوں امریکیوں کو کرونا سے بچاؤ کی ویکسین لگانے کی کوشش کر رہی ہے، کہا کہ بیرون ملک سے واپس آنے والے ان امریکیوں کو، جنہوں نے ویکسین نہیں لگوائی، انہیں اپنی پرواز سے ایک دن قبل اور امریکہ میں اپنے گھر پہنچنے کے بعد دوبارہ کرونا ٹیسٹ کی ضرورت ہو گی۔
صحت کے سرکاری عہدیداروں کے مطابق ملک میں 18 کروڑ سے زیادہ امریکیوں کی ویکسین کی خوراکیں مکمل ہو چکی ہیں، لیکن اب بھی امریکہ میں سات کروڑ افراد افراد ایسے ہیں جو کسی نہ کسی وجہ سے ویکسین لگوانے سے انکار کر چکے ہیں۔
زینٹس نے کہا کہ نئی پالیسی کی بنیاد افراد پر ہے نہ کہ ملکوں پر، اس لیے یہ ایک مضبوط نظام پر قائم ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کے بیماریوں سے بچاؤ اور کنٹرول کے مراکز نے ایئرلائنز کو ہدایت کی ہے کہ امریکہ آنے والے بین الاقوامی مسافروں سے رابطے کی معلومات اکھٹی کرے، تاکہ کرونا وائرس کے پھوٹنے کی صورت میں ان سے رابطہ کیا جا سکے۔
تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ امریکی حکام کے لیے کونسی ویکسین قابل قبول ہو گی، جب کہ زینٹس کا کہنا ہے کہ اس کا فیصلہ بیماریوں سے بچاؤ اور کنٹرول کے مراکز نے کرنا ہے۔
امریکہ میں فائزربائیو این ٹیک، موڈرنا اور جانسن اینڈ جانس کی ویکسینز استعمال کی جا رہی ہیں۔