رسائی کے لنکس

ویکسین کے خلاف نمایاں مزاحمت رکھنے والا کرونا کا نیا ویرینٹ 'مو' توجہ کا مرکز


لیبارٹری میں کرونا وائرس کی قسم کے متعلق پتا لگایا جا رہا ہے۔
لیبارٹری میں کرونا وائرس کی قسم کے متعلق پتا لگایا جا رہا ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ کوویڈ 19 کی ایک نئی جینیاتی شکل (ویرینٹ) پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے منگل کو اپنے ہفتہ وار بلیٹن میں کہا ہے کہ 'مو' کی موجودگی کا، جس کی سائنسی شناخت B.1.621 سے کی گئی ہے، جنوبی امریکہ اور یورپ میں پتا چلا ہے۔ یہ ویرینٹ پہلی بار جنوری میں کولمبیا میں ظاہر ہوا تھا۔

ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ 'مو' ویرینٹ کی کئی خصوصیات ہیں جس کی وجہ سے وہ ویکسین کے خلاف زیادہ مزاحمت کر سکتا ہے۔ عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ اس ویرینٹ کے کام کرنے کے انداز اور اس کے طریقہ کار کو سمجھنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

'مو(Mu)' پانچواں ایسا ویرینٹ ہے جسے ڈبلیو ایچ او نے خصوصی توجہ کے حامل کے طور پر نامزد کیا ہے؛ جب کہ دیگر چار اقسام میں الفا اور زیادہ تیزی سے پھیلنے کی خصوصیت رکھنے والا ڈیلٹا وائرس شامل ہیں۔

الفا ویرینٹ اس وقت 193 ملکوں میں موجود ہے، جب کہ 170 کے لگ بھگ ملکوں میں ڈیلٹا کی موجودگی کے شواہد مل چکے ہیں۔ یہ وہ وائرس ہے جو دنیا بھر میں کرونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کا سبب بن رہا ہے۔

جنوبی افریقہ کے سائنس دانوں نے اس ہفتے کے شروع میں کہا تھا کہ انہوں نے کوویڈ-19 کی ایک نئی قسم C.1.2 کا پتا لگایا ہے۔ یہ قسم افریقہ، ایشیا، یورپ اور جنوبی بحر الکاہل کے علاقے میں پھیل چکا ہے۔ اسے پہلی بار مئی میں جنوبی افریقہ میں دیکھا گیا تھا۔

بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے امریکی مراکز کی ڈائریکٹر ڈاکٹر رشل والنسکی نے منگل کے روز ویکسین نہ لگوانے والے امریکیوں پر زور دیا کہ وہ لیبر ڈے کی چھٹیوں کے دوران سفر کرنے سے گریز کریں کیونکہ ڈیلٹا ویرینٹ کے پھیلاؤ کے باعث کرونا کیسز اور اموات میں اضافہ ہو رہا ہے اور فلوریڈا، مسس پی اور واشنگٹن کی ریاستوں میں نئے کیسز نمایاں طور پر زیادہ ہیں اور اسپتالوں پر بوجھ بڑھ رہا ہے۔

امریکہ میں حالیہ دنوں میں نئے کیسز کی تعداد ایک لاکھ روزانہ سے زیادہ رہی ہے اور ایک موقع پر یہ تعداد ساڑھے تین لاکھ سے بھی بڑھ گئی تھی۔

امریکہ کی اکثر ریاستوں میں بچوں کے اسکول کھل چکے ہیں اور بچوں کی آمد کو لازمی قرار دیا گیا ہے، چونکہ کرونا انفکشن کے نئے کیسز بچوں میں بھی ظاہر ہو رہے ہیں، اس لیے والدین میں تشویش پائی جاتی ہے۔ سی ڈی سی 12 سال سے زیادہ عمر کے بچوں کو ویکسین لگوانے کی سفارش کر چکا ہے؛ جب کہ اس سے کم عمر بچوں کو ویکسین دینے پر ابھی فیصلہ نہیں ہوا۔

کرونا کی نئی اقسام پاکستان کے لیے کتنا بڑا چیلنج؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:39 0:00

آسٹریلیا میں، وکٹوریہ ریاست کے وزیر اعلی ڈینیئل اینڈریوز کا کہنا ہے 70 فیصد بالغ باشندوں کو ویکسین کی کم از کم ایک خوراک ملنے کے بعد نافذ کی جانے والی پابندیاں بتدریج ختم کر دی جائیں گی۔ وکٹوریہ اور اس کے صدر مقام میلبورن میں، جون میں شروع ہونے والی عالمی وبا کی وجہ سے اگست کے اوائل میں سخت لاک ڈاؤن لگا دیا گیا تھا۔

اینڈریوز کا کہنا ہے کہ اب یہ واضح ہو چکا ہے کہ وبا پر کنٹرول کرنے کے لیے لوگوں کو بڑے پیمانے پر ویکسین لگانے کی حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔

اینڈریوز نے نامہ نگاروں کو بتایا، "ہم اسے ختم کرنے اور وبا کے نئے کیسز کم تر سطح پر لانے کی کوشش کر رہے تھے، لیکن اب یہ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ممکن نہیں ہے۔ لہذا، اب ہمیں نئے کیسز کی رفتار پر قابو پانے پر اپنی توجہ مرکوز کرنا ہو گی اور اس وائرس کے ساتھ رہنا سیکھنا ہو گا۔"

انہوں نے بتایا کہ توقع ہے کہ ریاست میں 23 ستمبر تک ان لوگوں کی تعداد 70 فی صد تک پہنچ جائے گی جنہیں ویکسین لگ چکی ہو گی۔

XS
SM
MD
LG