واشنگٹن —
فروری میں امریکی آجروں نے 175،000روزگار کے مواقع پیدا کیے، جس کے باعث، دو ماہ تک جاری رہنے والی نوکریوں کی فراہمی میں کمی کے بعد، روزگار میں قدرے بہتری پیدا آئی ہے۔
ملک کے ایک بڑے بینک، ’جے پی مارگن چیز‘ کے چوٹی کے معیشت داں، جمیز گلاسمن نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا ہے کہ گذشتہ ماہ محنت کے شعبے میں آنے والی تیزی دنیا کی بڑی معیشت کے لیے ایک مثبت عندیہ ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ اس کی خصوصی وجہ یہ ہے کہ اس سال موسم سرما کے دوران امریکہ میں غیرمعمولی سردی اور برف باری ہوئی، اور اس لیے دسمبر اور جنوری میں روزگار کے مواقع محدود رہے۔
جمعے کے روز امریکی محکمہٴ محنت نے بتایا کہ فروری میں بے روزگاری کی شرح 6.7 سے زیادہ رہی۔
تاہم، گلاسمن کا کہنا ہے کہ یہ ایک اچھا عندیہ ہے کہ مایوسی کے شکار کارکن معیشت کے بارے میں زیادہ پُرامید دکھائی دیتے ہیں؛ اور اُنھوں نے پھر سے ملازمت تلاش کرنا شروع کردی ہے، اگرچہ اُنھیں ابھی اس سعی میں کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔
اس وقت امریکہ میں ایک کروڑ پانچ لاکھ افراد روزگار سے محروم ہیں اور اس کا تیسرا حصہ گذشتہ چھ ماہ یا اس سے لمبے عرصے سے بے روزگار ہے۔
پچھلے چار برس سے امریکہ میں بے روزگاری کی شرح رفتہ رفتہ کم ہوتی جارہی ہے، ایسے میں جب 1930کی دہائی کی بدترین کساد بازاری کے بعد، ملک میں معیشت کی بحالی کا آغاز ہوگیا تھا۔
لیکن، معیشت دانوں نے اس بات کی طرف توجہ دلائی کہ بے روزگاری کی شرح میں بہتری اس لیے آئی ہے، کیونکہ مایوس ہونے والے ہزاروں افراد روزگار پر نہیں لگ سکے۔
ملک کے ایک بڑے بینک، ’جے پی مارگن چیز‘ کے چوٹی کے معیشت داں، جمیز گلاسمن نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا ہے کہ گذشتہ ماہ محنت کے شعبے میں آنے والی تیزی دنیا کی بڑی معیشت کے لیے ایک مثبت عندیہ ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ اس کی خصوصی وجہ یہ ہے کہ اس سال موسم سرما کے دوران امریکہ میں غیرمعمولی سردی اور برف باری ہوئی، اور اس لیے دسمبر اور جنوری میں روزگار کے مواقع محدود رہے۔
جمعے کے روز امریکی محکمہٴ محنت نے بتایا کہ فروری میں بے روزگاری کی شرح 6.7 سے زیادہ رہی۔
تاہم، گلاسمن کا کہنا ہے کہ یہ ایک اچھا عندیہ ہے کہ مایوسی کے شکار کارکن معیشت کے بارے میں زیادہ پُرامید دکھائی دیتے ہیں؛ اور اُنھوں نے پھر سے ملازمت تلاش کرنا شروع کردی ہے، اگرچہ اُنھیں ابھی اس سعی میں کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔
اس وقت امریکہ میں ایک کروڑ پانچ لاکھ افراد روزگار سے محروم ہیں اور اس کا تیسرا حصہ گذشتہ چھ ماہ یا اس سے لمبے عرصے سے بے روزگار ہے۔
پچھلے چار برس سے امریکہ میں بے روزگاری کی شرح رفتہ رفتہ کم ہوتی جارہی ہے، ایسے میں جب 1930کی دہائی کی بدترین کساد بازاری کے بعد، ملک میں معیشت کی بحالی کا آغاز ہوگیا تھا۔
لیکن، معیشت دانوں نے اس بات کی طرف توجہ دلائی کہ بے روزگاری کی شرح میں بہتری اس لیے آئی ہے، کیونکہ مایوس ہونے والے ہزاروں افراد روزگار پر نہیں لگ سکے۔