واشنگٹن —
امریکی صدر براک اوباما کانٹریکٹ پر کام کرنے والے وفاقی حکومت کے کارکنوں کی کم سے کم اجرت میں اضافے کے خواہاں ہیں، اور عین ممکن ہے کہ ایک بار پھر واشنگٹن کے سیاسی مباحثے کا درجہ حرارت بڑھ جائے، آیا کم اجرت پانے والے کارکنوں کو ملک بھر میں اضافی رقوم فراہم کی جائیں۔
منگل کے روز وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا کہ مسٹر اوباما ایک انتظامی حکم نامے پر دستخط کرنے والے ہیں، جس کی بدولت نئے سرکاری کانٹریکٹروں کے لیے 7.25 ڈالر فی گھنٹہ کی جگہ 10.10 ڈالر فی گھنٹہ اجرت دینے کے لیے ماحول سازگار کیا جائے گا۔
سنہ 2012میں، حکومت نے کہا تھا کہ 16000وفاقی کارکنوں کو کم سے کم اجرت سے کم ادائیگی کی جاتی ہے، اس لیے، یہ حکم نامہ نسبتاً کم تعداد کارکنوں پر اثرانداز ہوگا۔
تاہم، مسٹر اوباما، جن کا تعلق ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے اور وہ اپنی میعاد صدارت کے چھٹے سال میں ہیں، اور اُن کے ریپبلیکن پارٹی کے مخالفین کے درمیان چھڑنے والا وسیع تر مباحثہ اس بات پر ہوگا آیا قومی سطح پر کم سے کم اجرت میں اضافہ مجوزہ 10.10ڈالر فی گھنٹہ کے اعتبار سے ہو؛ جس کا مطلب یہ ہوگا کہ 36 لاکھ کارکن اس سے استفادہ کریں گے۔
حزبِ مخالف سے تعلق رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ کم سے کم اجرت بڑھانے سے کاروباروں پر اضافی بوجھ پڑتا ہے اور ایسے عمل سے روزگار کے مواقع پیدا ہونے میں رکاوٹ پیدا ہوگی۔
ریپبلیکن پارٹی کے اکثریت والے ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر، جان بینر نے کہا ہے کہ جب اجرت میں اضافے کا معاملہ اٹھایا جاتا ہے، تو مالکان اکثر و بیشتر کم اجرت پانے والے ملازمین کو ملازمتوں سے فارغ کر دیتے ہیں۔
اُن کے بقول، ماضی کے تجربے سے ظاہر ہوتا ہے کہ کم سے کم تنخواہ کے معاملے پر کم سے کم اجرت پانے والے لاکھوں کارکنوں کا روزگار چھینا گیا تھا۔ اور اسی لیے صدر جن لوگوں کی مدد کی بات کر رہے ہیں، اُنھیں ایسے اقدام سے نقصاب پہنچنے کا خدشہ ہے۔
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ نئے وفاقی کانٹریکٹ کارکن کے لیے 10.10ڈالر فی گھنٹہ اجرت سے تعمیرات کے شعبے سے وابستہ کارکن اور فوجی اڈوں پر برتن صاف کرنے والے اور کپڑے دھونے والے عملے کے حالاتِ کار بہتر ہوں گے۔ سالانہ 21،000تنخواہ دیے جانے سے، تین افراد والے خاندان کو غربت کی لکیر سے باہر نکلنے میں مدد ملے گی۔
وائٹ ہاؤس نے منگل کو اس منصوبے کا اعلان کیا، ایسے میں جب مسٹر اوباما کانگریس کے سامنے ’اسٹیٹ آف دی یونین‘ خطاب کرنے والے ہیں۔
اس میں کہا گیا ہے کہ قومی سطح پر کم سے کم اجرت میں اضافہ غربت میں کمی کا باعث بنے گا، جب کہ ملازمت کے معاملے پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، اور کم تنخواہ پانے والے کارکنوں کے اعتماد میں اضافہ ہوگا۔ دراصل یہ منصوبہ مسٹر اوباما کے اُس مطالبے کا ایک حصہ ہے جس میں وہ امریکہ میں عدم مساوات میں کمی لانا چاہتے ہیں، تاکہ امیر ترین اور غریب ترین امریکیوں کے درمیان فرق کو کم کیا جاسکے۔
کچھ شراکتی اداروں کے منتظمینِ اعلیٰ مسٹر اوباما کے اِس منصوبے سے اتفاق کرتے ہیں کہ کم سے کم اجرت میں اضافہ کیا جائے۔ لیکن، کانگریس اُن کی اِس تجویز پر تنقید کر چکی ہے، جب اُنھوں نے 2013ء کی اپنے ’اسٹیٹ آف دی یونین‘ خطاب میں کم سے کم اجرت میں اضافے کی بات کی تھی۔
امریکہ کی 50 میں سے 20 ریاستوں میں کم سے کم اجرت 7.25 ڈالر فی گھنٹہ سے زیادہ ہے۔ لیکن، تمام ادارے مسٹر اوباما کی 10.10ڈالر فی گھنٹہ کے اجرت سے کم تنخواہ دیتے ہیں۔ ’سی این این‘ کے ایک حالیہ جائزے سے پتا چلتا ہے کہ سروے میں شرکت کرنے والوں میں سے 73 فی صد کا یہ کہنا تھا کہ وہ ملک بھر میں کم سے کم اجرت میں اضافے کے حق میں ہیں۔
منگل کے روز وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا کہ مسٹر اوباما ایک انتظامی حکم نامے پر دستخط کرنے والے ہیں، جس کی بدولت نئے سرکاری کانٹریکٹروں کے لیے 7.25 ڈالر فی گھنٹہ کی جگہ 10.10 ڈالر فی گھنٹہ اجرت دینے کے لیے ماحول سازگار کیا جائے گا۔
سنہ 2012میں، حکومت نے کہا تھا کہ 16000وفاقی کارکنوں کو کم سے کم اجرت سے کم ادائیگی کی جاتی ہے، اس لیے، یہ حکم نامہ نسبتاً کم تعداد کارکنوں پر اثرانداز ہوگا۔
تاہم، مسٹر اوباما، جن کا تعلق ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے اور وہ اپنی میعاد صدارت کے چھٹے سال میں ہیں، اور اُن کے ریپبلیکن پارٹی کے مخالفین کے درمیان چھڑنے والا وسیع تر مباحثہ اس بات پر ہوگا آیا قومی سطح پر کم سے کم اجرت میں اضافہ مجوزہ 10.10ڈالر فی گھنٹہ کے اعتبار سے ہو؛ جس کا مطلب یہ ہوگا کہ 36 لاکھ کارکن اس سے استفادہ کریں گے۔
حزبِ مخالف سے تعلق رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ کم سے کم اجرت بڑھانے سے کاروباروں پر اضافی بوجھ پڑتا ہے اور ایسے عمل سے روزگار کے مواقع پیدا ہونے میں رکاوٹ پیدا ہوگی۔
ریپبلیکن پارٹی کے اکثریت والے ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر، جان بینر نے کہا ہے کہ جب اجرت میں اضافے کا معاملہ اٹھایا جاتا ہے، تو مالکان اکثر و بیشتر کم اجرت پانے والے ملازمین کو ملازمتوں سے فارغ کر دیتے ہیں۔
اُن کے بقول، ماضی کے تجربے سے ظاہر ہوتا ہے کہ کم سے کم تنخواہ کے معاملے پر کم سے کم اجرت پانے والے لاکھوں کارکنوں کا روزگار چھینا گیا تھا۔ اور اسی لیے صدر جن لوگوں کی مدد کی بات کر رہے ہیں، اُنھیں ایسے اقدام سے نقصاب پہنچنے کا خدشہ ہے۔
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ نئے وفاقی کانٹریکٹ کارکن کے لیے 10.10ڈالر فی گھنٹہ اجرت سے تعمیرات کے شعبے سے وابستہ کارکن اور فوجی اڈوں پر برتن صاف کرنے والے اور کپڑے دھونے والے عملے کے حالاتِ کار بہتر ہوں گے۔ سالانہ 21،000تنخواہ دیے جانے سے، تین افراد والے خاندان کو غربت کی لکیر سے باہر نکلنے میں مدد ملے گی۔
وائٹ ہاؤس نے منگل کو اس منصوبے کا اعلان کیا، ایسے میں جب مسٹر اوباما کانگریس کے سامنے ’اسٹیٹ آف دی یونین‘ خطاب کرنے والے ہیں۔
اس میں کہا گیا ہے کہ قومی سطح پر کم سے کم اجرت میں اضافہ غربت میں کمی کا باعث بنے گا، جب کہ ملازمت کے معاملے پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، اور کم تنخواہ پانے والے کارکنوں کے اعتماد میں اضافہ ہوگا۔ دراصل یہ منصوبہ مسٹر اوباما کے اُس مطالبے کا ایک حصہ ہے جس میں وہ امریکہ میں عدم مساوات میں کمی لانا چاہتے ہیں، تاکہ امیر ترین اور غریب ترین امریکیوں کے درمیان فرق کو کم کیا جاسکے۔
کچھ شراکتی اداروں کے منتظمینِ اعلیٰ مسٹر اوباما کے اِس منصوبے سے اتفاق کرتے ہیں کہ کم سے کم اجرت میں اضافہ کیا جائے۔ لیکن، کانگریس اُن کی اِس تجویز پر تنقید کر چکی ہے، جب اُنھوں نے 2013ء کی اپنے ’اسٹیٹ آف دی یونین‘ خطاب میں کم سے کم اجرت میں اضافے کی بات کی تھی۔
امریکہ کی 50 میں سے 20 ریاستوں میں کم سے کم اجرت 7.25 ڈالر فی گھنٹہ سے زیادہ ہے۔ لیکن، تمام ادارے مسٹر اوباما کی 10.10ڈالر فی گھنٹہ کے اجرت سے کم تنخواہ دیتے ہیں۔ ’سی این این‘ کے ایک حالیہ جائزے سے پتا چلتا ہے کہ سروے میں شرکت کرنے والوں میں سے 73 فی صد کا یہ کہنا تھا کہ وہ ملک بھر میں کم سے کم اجرت میں اضافے کے حق میں ہیں۔