رسائی کے لنکس

اسٹیٹ آف دی یونین: صدر کارکردگی کے ساتھ، پالیسیاں بیان کریں گے


فائل
فائل

مسٹر اوباما کے پریس سکریٹری، جے کارنی کا کہنا ہے کہ متوسط طبقے کی معاشی قسمت بدلنے کی غرض سے، صدر کانگریس کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن وہ اپنے طور پر بھی اقدام کرسکتے ہیں، اگر وہ محسوس کریں کہ ایسا کرنا لازم ہوگیا ہے

امریکی صدر براک اوباما منگل کو کانگریس کے سامنے اپنا سالانہ ’اسٹیٹ آف دی یونین‘ خطاب کرنے والے ہیں، جس کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔ اپنے خطاب میں، وہ گذشتہ سال درپیش آنے والی رکاوٹوں؛ اور اپنی کم کارکردگی کی بنا پر ووٹروں میں غیرمقبولیت کے معاملے کا ذکر کریں گے۔

گذشتہ برس، کانگریس نے مسٹر اوباما کی گن کنٹرول پر قانون سازی کے معاملے اور ملک کے اِمی گریشن قوانین میں تبدیلیوں کی راہ میں رکاوٹیں ڈالیں۔ عام جائزوں سے پتا چلتا ہے کہ اُن کی ذاتی مقبولیت 40 فی صد سے کم درجے پر پہنچ گئی ہے، جب کہ اُن کے قومی صحت کی نگہداشت کی اصلاحات کے پروگرام کو ابتداٴ ہی میں سست روی سے واسطہ رہا۔

اُن کے مشیروں کا کہنا ہے کہ اپنے ’اسٹیٹ آف دی یونین‘ خطاب میں مسٹر اوباما ملک کی بڑھتی ہوئی معاشی عدم مساوات میں کمی لانے کی کوششوں کی نشاندہی کریں گے، جس میں روزگار کے مواقع میں اضافہ، اور کم آمدن والے کارکنوں کی اجرتیں بڑھانے کے پروگراموں پر زور دیا جائے گا۔

مسٹر اوباما کے پریس سکریٹری، جے کارنی کا کہنا ہے کہ متوسط طبقے کی معاشی قسمت تبدیل کرنے کی غرض سے، صدر کانگریس کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں، لیکن وہ اپنے طور پر بھی اقدام کرسکتے ہیں، اگر وہ محسوس کریں کہ ایسا کرنا لازم ہوگیا ہے۔

کارنی کے بقول، ’صدراِس سال کو عمل کا سال سمجھتے ہیں۔ جہاں تک ممکن ہو، کانگریس کے ساتھ کام کیا جائےگا، اور جہاں ناگزیر ہوا، کانگریس سے ہٹ کر اقدام کیا جائے گا۔ مقصد یہ ہے کہ اُن افراد کو سہارا دیا جائے، جو جاری کلاس کے دوران کمرے میں داخل ہوتے ہیں‘۔

’اسٹیٹ آف دی یونین‘ خطاب کے حوالے سے صدر کے ممکنہ ایجنڈے پر ڈلاوئر یونیورسٹی میں سیاسیات کے پروفیسر، ڈاکٹر مقتدر خان سے ہم نے اُن کا تبصرہ معلوم کیا۔ وہ کہتے ہیں: (آڈیو رپورٹ پر کلک کیجئیے):

ڈاکٹر مقتدر خان سے گفتگو
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:25 0:00

ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے قانون ساز جو مسٹر اوباما کی پالیسیوں سے اختلاف کرتے ہیں، اُن کا کہنا ہے کہ اُن کے لیے یہ معاملہ غیر آئینی ہوگا کہ کانگریس کی منظوری کے بغیر کسی پالیسی پر عمل درآمد کیا جائے۔

صدر کے ’اسٹیٹ آف دی یونین‘ خطاب کے بعد، ریپبلیکن پارٹی کے کئی ایک قانون ساز اپنی تقاریر کرنا چاہتے ہیں، تاکہ وہ اپنی شکایات پر آواز بلند کرسکیں اور اپنا ایجنڈا پیش کریں۔ تاہم، پارٹی کا سرکاری جواب، کیتھی میک مورس راجرز پیش کریں گی، جن کا تعلق واشنگٹن کی مغربی ریاست سے ہے۔
XS
SM
MD
LG