واشنگٹن —
امریکہ کا کہنا ہے کہ اگست میں مزدوری کے مواقع میں تیزی کا رجحان دیکھا گیا، جس دوران 2008ء سے اب تک بے روزگاری اپنی نچلی سطح پر رہی، اور روزگار کے ایک لاکھ 69000 اضافی مواقع فراہم ہوئے۔
جمعے کے روز حکومت نے بتایا کہ گذشتہ ماہ کے اواخر میں بے روزگاری کی سطح گر کر 7.3فی صد پر رہی۔
اگست میں امریکی معیشت میں روزگار کے نئے مواقع میں اضافہ آیا، جو کہ دنیا کی بڑی معاشی منڈی کا درجہ رکھتی ہے، جس میں مزید اضافہ دیکھا جارہا ہے، لیکن یہ اضافہ دھیرج کا شکار رہا، ایسا نہیں جس طرح کہ 2013ء کے اوائل میں تھا۔
اپنی تازہ ترین رپورٹ میں، حکومت نے جون اور جولائی میں روزگار کے اعداد و شمار پر نظرثانی کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مجموعی طور پر پہلے دو ماہ کے دوران روزگار کے 74000 مواقع بڑھے۔
ملک کے بڑے بینکوں میں سے ایک، ’ویلز فارگو‘ سے وابستہ ایک سینئر معیشت داں، مارک وِٹنر نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ روزگار کے مواقع میں افزائش کا معاملہ مایوس کُن تھا، تاہم امریکی معیشت ابھی بڑھ رہی ہے۔
معیشت کی نسبتاً کمزور افزائش کے نتیجے میں ملک کی مرکزی بینک، یعنی’فیڈرل رِزرو‘ کے معاشی فیصلوں میں پیچیدگی کا عنصر عیاں ہوا۔
’فیڈرل رِزرو‘ کے پالیسی ساز اس بات پر غور کررہے ہیں آیا ہرماہ 85ارب ڈالر کے حساب سے ’سکیورٹیز‘ میں کمی لائی جائے۔ وہ امریکی معیشت میں زیادہ رقوم ڈالتے رہے ہیں تاکہ معشیت کی بحالی میں بڑھوتری کا ماحول بہتر سے بہتر ہو۔
مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ اس سال خریداری میں کمی لاکر، 2014ء کے وسط تک اسے ختم کردیا جائے گا۔
پالیسی ساز دو ہفتوں کے اندر اندر اجلاس کرنے والے ہیں، جب کٹوتی کا عمل شروع ہو سکتا ہے، یا پھر کسی پیش رفت سے قبل انتظار کرتے ہوئے کچھ مزید معاشی رپورٹوں کو زیرِ غور لایا جائے۔
وِٹنر نے پیش گوئی کی ہے کہ مرکزی بینک اپنے اثاثوں کی خریداری میں کٹوتی کا آغاز کر سکتی ہے۔
جمعے کے روز حکومت نے بتایا کہ گذشتہ ماہ کے اواخر میں بے روزگاری کی سطح گر کر 7.3فی صد پر رہی۔
اگست میں امریکی معیشت میں روزگار کے نئے مواقع میں اضافہ آیا، جو کہ دنیا کی بڑی معاشی منڈی کا درجہ رکھتی ہے، جس میں مزید اضافہ دیکھا جارہا ہے، لیکن یہ اضافہ دھیرج کا شکار رہا، ایسا نہیں جس طرح کہ 2013ء کے اوائل میں تھا۔
اپنی تازہ ترین رپورٹ میں، حکومت نے جون اور جولائی میں روزگار کے اعداد و شمار پر نظرثانی کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مجموعی طور پر پہلے دو ماہ کے دوران روزگار کے 74000 مواقع بڑھے۔
ملک کے بڑے بینکوں میں سے ایک، ’ویلز فارگو‘ سے وابستہ ایک سینئر معیشت داں، مارک وِٹنر نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ روزگار کے مواقع میں افزائش کا معاملہ مایوس کُن تھا، تاہم امریکی معیشت ابھی بڑھ رہی ہے۔
معیشت کی نسبتاً کمزور افزائش کے نتیجے میں ملک کی مرکزی بینک، یعنی’فیڈرل رِزرو‘ کے معاشی فیصلوں میں پیچیدگی کا عنصر عیاں ہوا۔
’فیڈرل رِزرو‘ کے پالیسی ساز اس بات پر غور کررہے ہیں آیا ہرماہ 85ارب ڈالر کے حساب سے ’سکیورٹیز‘ میں کمی لائی جائے۔ وہ امریکی معیشت میں زیادہ رقوم ڈالتے رہے ہیں تاکہ معشیت کی بحالی میں بڑھوتری کا ماحول بہتر سے بہتر ہو۔
مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ اس سال خریداری میں کمی لاکر، 2014ء کے وسط تک اسے ختم کردیا جائے گا۔
پالیسی ساز دو ہفتوں کے اندر اندر اجلاس کرنے والے ہیں، جب کٹوتی کا عمل شروع ہو سکتا ہے، یا پھر کسی پیش رفت سے قبل انتظار کرتے ہوئے کچھ مزید معاشی رپورٹوں کو زیرِ غور لایا جائے۔
وِٹنر نے پیش گوئی کی ہے کہ مرکزی بینک اپنے اثاثوں کی خریداری میں کٹوتی کا آغاز کر سکتی ہے۔