ایک اہم امریکی صنعتی ادارے، ’جنرل الیکٹرک‘ نے منگل کے روز کہا ہے کہ وہ 500 ملازمتیں چین، فرانس اور ہنگری منتقل کر رہا ہے، کیونکہ امریکی کانگریس نے سرکاری پروگرام پر روک لگا دی ہے، جس میں امریکی مصنوعات کی خریداری کے سلسلے میں غیرملکی کمپنیوں کو قرض لینے کی اجازت مانگی گئی تھی۔
’امریکی ایکسپورٹ امپورٹ بینک‘ کی جانب سے ادھار لینےکا اختیار یکم جولائی کو اُس وقت ختم ہوا، جب ادارے کی طرف سے رقوم کے حصول کی کوششیں کارگر ثابت نہیں ہوئیں۔ کانگریس میں چند قدامت پسند ریپبلیکن ارکان بینک کی تجویز کے مخالف ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ اس سے جنرل الیکٹرک جیسے بڑے اداروں کو فائدہ ہوتا ہے، جنھیں نجی شعبے کی منڈیوں سے بھی رقوم میسر آسکتی ہیں اور اُسے سرکاری اعانت کی ضرورت نہیں‘۔
امریکہ میں ادارہ ’جِی اِی‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ ٹیکساس کے شہر ہوسٹن میں قائم گیس ٹربائن تیار کرنے کی تنصیب کی 100 ملازمتیں آئندہ برس ہنگری اور چین منتقل ہو جائیں گی۔
جنرل الیکٹرک نے کہا ہے کہ دونوں ملکوں کے پاس ایسے صارفین کو ادھار فراہم کرنے کا اختیار دستیاب ہے جو کمپنی کے ٹربائن خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
مزید برآں، جی اِی نے کہا ہے کہ 400 ملازمتیں فرانس منتقل کی جائیں گی، جہاں فرانسیسی برآمد کے قرضہ جات کی ایجنسی ’کوفک‘ توانائی کے عالمی منصوبوں کی حامی ہے۔
جنرل الیکٹرک کے صارفین نے گذشتہ برس ’ایکسپورٹ امپورٹ بینک‘ سے تقریباً ایک ارب ڈالر کا قرضہ لیا۔ کمپنی نے کہا ہے کہ اُس کی پوری کوشش تھی کہ ملازمت کے یہ مواقع امریکہ سے منتقل نہ ہوں۔ لیکن، کانگریس نے، بقول بینک ’ہمارے لیےکوئی راستہ نہیں چھوڑا جب اِس موسم گرما کے دوران، وہ ’ایکزم بینک‘ کو اختیار دینے میں ناکام رہا‘۔