پاکستان نے ایک بار پھر کہا ہے کہ ایران سے گیس کی درآمد کے مجوزہ پائپ لائن منصوبے پر کسی طرح کے دباؤ میں آئے بغیر کام جاری رکھا جائے گا۔
وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے ہفتہ کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ملکی مفاد میں فیصلہ کیا جائے گا۔
’’یہ ایک منتخب حکومت ہے، 2008ء سے لے کر پاکستان کی حکومت کسی دباؤ میں نہیں آئی، ہم ایک خودمختار ملک ہیں اس ناطے ہمارے مختلف ممالک کے ساتھ دوطرفہ تعلقات ہیں۔ ایران کے ساتھ بھی ہمارے دوطرفہ تعلقات ہیں اور ہم اپنے ملکی مفاد میں کام کریں گے کسی کے دباؤ میں نہیں آئیں گے‘‘۔
امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے رواں ہفتے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبے سے گریز کرے۔ لیکن اس پر اپنے ردعمل میں پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کہہ چکی ہیں کہ ایران سے گیس درآمد کرنے کے مجوزہ پائپ لائن منصوبے سے دور رہنے کے امریکی انتباہ کے باوجود پاکستان توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے اس منصوبے پر کام جاری رکھے گا۔
پاکستان کو توانائی کے شدید بحران کا سامنا ہے اور اس پر قابو پانے کے لیے ایران سے گیس درآمد کرنے کے علاوہ بجلی کا حصول بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ ترکمانستان سے افغانستان اور پاکستان کے راستے بھارت تک گیس پائپ لائن بچھانے کے مجوزہ ’’ٹیپی‘‘ نامی منصوبے پر بھی کام کیا جا رہا ہے۔
توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے امریکہ بھی پاکستان کی معاونت کر رہا ہے جس کے تحت بجلی کی پیداوار بڑھانے کے علاوہ اس شعبے سے وابستہ افراد کی استعداد کار کو بہتر بنانے کے کئی منصوبوں پر بھی کام جاری ہے۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور مارچ کے دوسرے ہفتے میں پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلا کر اس میں امریکہ اور نیٹو کے ساتھ تعلقات کے مستقبل کا تعین کیا جائے گا۔