ایک اعلیٰ امریکی فوجی اہل کار کے مطابق، داعش کے ساتھ منسلک سب سے خطرناک دہشت گرد گروپ کی نگاہیں مغرب پر ہیں اور وہ سال ختم ہونے سے پہلے حملہ کر سکتا ہے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کے جنرل مائیکل کوریلا نے جمعرات کو قانون سازوں کو بتایا کہ افغانستان کے حکمران طالبان اور داعش کے ساتھ منسلک افغان گروپ جسے آئی ایس خراسان یا آئی ایس ۔کے ،کے نام سے جانا جاتا ہے، طالبان کے ساتھ گاہے بگاہے کی جھڑپوں کے باوجود اپنی لڑائی کو افغانستان کی سرحدوں سے باہر لے جانے کے قریب ہے۔
کوریلا نے کہا، وہ چھ ماہ سے کم عرصے میں بیرون ملک امریکی یا مغربی مفادات کے خلاف چھوٹے موٹے یا بغیر کسی انتباہ کے حملے کر سکتے ہیں ۔
سینٹ کام کمانڈر نے یہ نشاندہی کرتے ہوئے کہ ان کے لیے امریکی سر زمین کے خلاف حملہ کرنا بہت مشکل ہوگا، کہا کہ اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ آئی ایس خراسان کے کے کارندے ایشیا یا یورپ میں مغربی یا امریکی مفادات کو نشانہ بنائیں ۔
کوریلا کا یہ اندازہ افغانستان سے آخری امریکی فوجیوں کی روانگی کے ڈیڑھ سال سے زیادہ عرصے بعد سامنے آیا ہے جس سے آئی ایس خراسان یا اس کے حریف القاعدہ جیسے گروپوں کے بارے میں انٹیلی جنس معلومات اکٹھی کرنے کی امریکہ اور اس کے شراکت داروں کی صلاحیت پر سوال اٹھے ہیں۔ اس سے پہلے دوسرے اعلیٰ امریکی حکام بھی اسی طرح کے اندازے پیش کر چکے ہیں۔
دوسرے ممالک میں بھی داعش خراسان کے بڑھتے ہوئے آثار نظر آ رہے ہیں۔ گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے لیے رکن ممالک کی مشترکہ انٹیلی جنس معلومات میں انتباہ کیا گیا تھا کہ آئی ایس خراسان کے پاس 1000 سے 3000 تک جنگجو ہیں جنہوں نے کابل اور کنڑ ، ننگرہار اور نورستان صوبوں میں سیل قائم کر رکھے ہیں ۔
آئی ایس-خراسان کے جنگجوؤں کے چھوٹے گروپوں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ انہوں نے پانچ اضافی صوبوں میں اپنے قدم جما لیے ہیں ، اور یہ گروپ پشتو سے فارسی اور روسی تک متعدد زبانوں کے جنگجووں کو بھر پور طریقے سے بھرتی کر رہا ہے۔
رپورٹ میں مزید خبردار کیا گیا ہے کہ آئی ایس-خراسان سفارتی مشنزکوہدف بنا کر طالبان اور پڑوسی ممالک کے درمیان تعلقات کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
کوریلایہ انتباہ کرنے والے پہلے امریکی اہل کار نہیں ہیں کہ گروپ کی طرف سے کسی مغربی ہدف پر حملہ کیا جا سکتا ہے ۔
اکتوبر 2021 میں، امریکی انخلاء کے چند مہینوں بعد پینٹاگان کے ایک اور عہدے دار نے خبردار کیا تھا کہ آئی ایس خراسان چھ سے 12 مہینوں میں بیرونی کارروائیاں کرنے کی پوزیشن میں ہے۔
وہ خوفناک پیش گوئی پوری نہیں ہوئی، اور کئی ماہ قبل تک ، زیادہ تر امریکی حکام اس بات پر متفق تھے کہ گروپ کی جانب سے ایسی چند ہی علامات سامنے آئی ہیں کہ وہ خطے سے باہر حملہ کر سکتا ہے۔
امریکی فوج اور انٹیلی جنس حکام نے کہا ہے کہ افغانستان میں ہونے والی پیش رفت کے بارے میں زیادہ درست اندازہ لگانا مشکل ہو گیا ہے کیونکہ زمین پر فوجی موجودگی کی کمی اور وہ فاصلے ہیں جنہیں امریکی نگران طیاروں اور ڈرونز کو نگرانی کے لیے طے کرنا ہوتا ہے ۔
کوریلا نے جمعرات کو قانون سازوں کو بتایا کہ ہماری انٹیلی جنس متاثر ہوئی ہے ۔
’’ہم متبادل فضائی انٹیلی جنس، نگرانی اور جاسوسی اور اپنی کچھ دیگر انٹیلی جنس کے ساتھ اس خلا کو ختم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں‘‘۔ انہوں نے خبردار کرتے ہوئے مزید کہا، ’’مجھے یقین ہے کہ ہم کسی حملے کی وسیع حدود کو دیکھ سکتے ہیں، لیکن بعض اوقات ہمارے پاس پوری تصویر دیکھنے کے لیے تفصیلات کافقدان ہوتا ہے‘‘ ۔
(وی او اے نیوز)