رسائی کے لنکس

افغانستان میں داعش مختلف نسلوں کے جنگجو بھرتی کر رہی ہے: امریکہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

افغانستان کے دارالحکومت کابل کے گیسٹ ہاؤس پر داعش کے حالیہ حملے کے بعد امریکی حکام نے کہا ہے کہ یہ دہشت گرد گروہ مختلف نسلوں سے تعلق رکھنے والے جنگجوبھرتی کر رہا ہے جو پڑوسی ممالک کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ اس خطرے سے نمٹنے کے لیے طالبان کو مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

طالبان کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے افغانستان میں امن بحال کردیا ہے۔ لیکن داعش کی مقامی شاخ داعش - خراسان نے گزشتہ ایک برس میں افغانستان کے مختلف شہروں میں دہشت گردی کی بڑی کارروائیاں کی ہیں۔

پیر کو داعش کے جنگجوؤں نے کابل کے ایک ہوٹل پر دھاو ا بولا تھا جس کے نتیجے میں پانچ چینی شہریوں سمیت متعدد افراد ہلاک و زخمی ہوئے تھے۔

اس سے قبل امریکی حکام کی جانب سے کہا گیا تھا کہ افغانستان میں داعش کے زیادہ تر جنگجو افغانستان اور پاکستان کے سرحدی علاقوں سے تعلق رکھنے والے پشتون ہیں جن میں کئی کے طالبان سے بھی رابطے ہیں۔

لیکن جب گزشتہ برس افغانستان میں طالبان برسرِاقتدار آئے تو یہ خدشات بھی سامنے آئے کہ کچھ سابق افغان فوجی اور انٹیلی جنس فورسز کے اہلکار طالبان کے خلاف داعش کی صفوں میں شامل ہو رہے ہیں۔

افغانستان میں داعش - خراسان کے حالیہ کچھ حملے، جن میں پیر کو گیسٹ ہاؤس پر حملہ اور جون میں کابل میں سکھوں کی عبادت گاہ پر ہونے والے حملے میں بظاہر ایسے جنگجو شامل تھے جن کا تعلق افغانستان کے پڑوسی وسط ایشیائی ممالک سے تھا۔

امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نے رواں ہفتے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ افغانستان میں داعش ایک کثیرالنسل دہشت گرد نیٹ ورک بن چکی ہے اور وہ اپنی زیادہ تر بھرتیاں افغانستان سے ہی کرتی ہے۔

واضح رہے کہ داعش خراسان پہلی مرتبہ جنوری 2015 میں مشرقی افغانستان میں سامنے آئی تھی۔ 2019 میں امریکہ اور سابق افغان حکومت نے اعلان کیا تھا کہ اس دہشت گرد گروہ کو تقریباً ختم کردیا گیا ہے اور انسدادِ دہشت گردی کے مشترکہ آپریشنز میں داعش کے سینکڑوں جنگجو مارے گئے ہیں۔

لیکن داعش خراسان ختم نہیں ہوئی اور اس نے اگست 2021 میں کابل ایئرپورٹ پر ایک خود کش حملے میں 13 امریکی فوجیوں کو ہلاک کردیا تھا۔ یہ افغانستان میں امریکی شہریوں یا فوجی اہلکاروں کا آخری جانی نقصان تھا۔

ادھر انٹرنیشنل کرائسز گروپ کے ایک سینئر کنسلٹنٹ گریم اسمتھ نے وی او اے کو بتایا کہ ''اب تک افغانستان کے اندر تاجکستان میں مقیم جہادیوں کی جانب سے کیے گئے حملے غیرمعمولی رہے ہیں۔'' ان کے بقول بہت سے وسط ایشیائی ممالک افغانستان سے پھیلنے والی عسکریت پسندی کو محسوس کرتے ہیں۔

رواں سال کے اوائل میں داعش خراسان کے جنگجوؤں نے تاجکستان اور ازبکستان پر بھی کئی راکٹ داغے جو بظاہر گروپ کی جانب سے علاقائی تنازعات کو ہوا دینے کی ایک کوشش تھی۔

اسمتھ کا مزید کہنا تھا کہ "یہ واضح ہے کہ سیکیورٹی معاملات پر ایک اچھا علاقائی تعاون ضروری ہے، خاص طور پر افغانستان کی ناہموار سرحدوں پر۔"

خیال رہے کہ افغانستان کے اطراف چھ ممالک میں سے بالخصوص تاجکستان نے طالبان حکومت کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار نہیں کیے ہیں جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ جب طالبان مخالف قوتوں نے شمالی افغانستان میں مسلح بغاوت شروع کی تھی تو تاجکستان نے طالبان مخالف رہنماؤں کی میزبانی کی تھی۔

تاجکستان کے صدر امام علی رحمٰن نے افغانستان میں ایسی جامع حکومت بنانے پر بھی زور دیا ہے جس میں تاجکوں کو بھی کابینہ میں منصفانہ حصہ دیا جائے۔

ادھر امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ دہشت گردوں کے سفر اور دہشت گردی کے خطرات کے بارے میں تاجکستان کی تشویش بجا ہے اور وہ خطرے سے نمٹنے کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG