امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن اور جرمن وزیرخارجہ ہائکو ماس بدھ کے روز ساتھیوں کے ایک گروپ اور اتحادیوں کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں، جس کا موضوع افغانستان کی صورت حال ہے۔
رمسٹائین ایئر بیس پر منعقد اس اجلاس میں 20 ممالک شریک ہیں، جن امور پر بات ہو رہی ہے، ان میں طالبان کی جانب سے حکومت سنبھالنے کے علاوہ انسانی ہمدری کی نوعیت کی بنیادی امداد جاری رکھنے کی کوششوں پر غور بھی شامل ہے۔
وزارتی سطح کے اجلاس سے قبل، امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ اس بات کو بھی زیر غور لایا جائے گا کہ آیا طالبان کیے گئے اپنے وعدوں کو وفا کرنے کی بین الاقوامی برادری کی توقعات پر پورے اترنے کی کوشش کریں گے۔
جرمنی آمد سے قبل، قطر کے دورے کے دوران بلنکن نے اس بات کو نمایاں کیا کہ امریکہ اور دیگر ملکوں نے طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے وعدے پورے کریں اور جس کے پاس سفری دستاویزات موجود ہوں اور وہ افغانستان سے باہر جانے کا خواہش مند ہو انھیں باہر جانے کی سہولت فراہم کی جائے۔
یہ معاملہ تب سے منظر عام پر رہا ہے جب اگست کے اواخر میں امریکہ نے افغانستان سے انخلا مکمل کیا جس کے نتیجے میں افغانستان میں دو عشروں سے جاری فوجی موجودگی ختم ہوئی جب کہ ہزاروں افراد کو خصوصی پروازوں کے ذریعے ملک نے باہر لے جایا گیا۔
تاہم، بہت سے افراد جو افغانستان سے باہر نکلنا چاہتے تھے، وہ امریکی انخلا کی تکمیل سے قبل ایسا کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ بدھ کو ہونے والے اس اجلاس میں انسداد دہشت گردی کے معاملات کے علاوہ افغانستان میں بنیادی انسانی حقوق کے امور کی سربلندی کا معاملہ بھی زیر بحث آئے گا۔