واشنگٹن —
امریکہ نے شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت پر گمان ظاہر کیا ہے کہ اس نے ملک میں جاری خانہ جنگی کے دوران اپنے مخالفین کے خلاف کیمیاوی ہتھیار استعمال کیے ہیں۔
'وہائٹ ہائوس' کی جانب سے امریکی سینیٹروں کو بھیجے جانے والے ایک خط میں کہا گیا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس اداروں کو اندیشہ ہے کہ شامی حکومت نے ملک میں چھوٹے پیمانے پر کیمیاوی ہتھیار استعمال کیے ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ انٹیلی جنس اداروں کو دستیاب معلومات کے مطابق شام میں استعمال کیے جانے والے کیمیاوی ہتھیاروں میں 'سیرن' نامی زہریلا مواد شامل تھا۔
جمعرات کو متحدہ عرب امارات میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران امریکی وزیرِ دفاع چک ہیگل نے مذکورہ خط کے اقتباسات پڑھ کر سنائے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ کے لیے اس وقت ان کیمیاوی ہتھیاروں کے ماخذ کی تصدیق کرنا ممکن نہیں لیکن ان کے بقول شام میں اگر کیمیاوی ہتھیار استعمال کیے گئے تو امکان ہے کہ وہ اسد انتظامیہ کی جانب سے ہی کیے جائیں گے۔
چک ہیگل نے کہا کہ ان ہتھیاروں کے کسی بھی قسم کے استعمال کی اطلاعات کی تفصیلی جانچ پڑتال ہونی چاہیے۔ ان کے بقول یہ ایک سنگین معاملہ ہے اور عالمی برادری اس سے متعلق تمام حقائق جاننا چاہتی ہے۔
'وہائٹ ہائوس' نے امریکی سینیٹرز کو بھیجے جانے والے خط میں کہا ہے کہ کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کے الزام کو ثابت کرنے کے لیے مکمل شواہد دستیاب نہیں جس کے باعث اس معاملے پر امریکی پالیسی میں فی الحال کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔
خط میں کہا گیا ہے کہ امریکی پالیسی میں تبدیلی کے لیے "قابلِ بھروسا اور مصدقہ" حقائق درکار ہوتے ہیں جو اس معاملے میں ابھی تک امریکی انٹیلی جنس اداروں کو دستیاب نہیں۔
امریکہ کے صدر براک اوباما پہلے ہی خبردار کرچکے ہیں کہ شام میں کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کی صورت میں شام سے متعلق امریکہ کی پالیسی میں بنیادی تبدیلی آسکتی ہے۔
'وہائٹ ہائوس' نے اپنے خط میں کہا ہے کہ امریکہ شام میں کیمیاوی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال کی تصدیق کے لیے اقوامِ متحدہ کے زیرِ اہتمام تحقیقات پر زور دے رہا ہے۔
'وہائٹ ہائوس' کی جانب سے امریکی سینیٹروں کو بھیجے جانے والے ایک خط میں کہا گیا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس اداروں کو اندیشہ ہے کہ شامی حکومت نے ملک میں چھوٹے پیمانے پر کیمیاوی ہتھیار استعمال کیے ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ انٹیلی جنس اداروں کو دستیاب معلومات کے مطابق شام میں استعمال کیے جانے والے کیمیاوی ہتھیاروں میں 'سیرن' نامی زہریلا مواد شامل تھا۔
جمعرات کو متحدہ عرب امارات میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران امریکی وزیرِ دفاع چک ہیگل نے مذکورہ خط کے اقتباسات پڑھ کر سنائے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ کے لیے اس وقت ان کیمیاوی ہتھیاروں کے ماخذ کی تصدیق کرنا ممکن نہیں لیکن ان کے بقول شام میں اگر کیمیاوی ہتھیار استعمال کیے گئے تو امکان ہے کہ وہ اسد انتظامیہ کی جانب سے ہی کیے جائیں گے۔
چک ہیگل نے کہا کہ ان ہتھیاروں کے کسی بھی قسم کے استعمال کی اطلاعات کی تفصیلی جانچ پڑتال ہونی چاہیے۔ ان کے بقول یہ ایک سنگین معاملہ ہے اور عالمی برادری اس سے متعلق تمام حقائق جاننا چاہتی ہے۔
'وہائٹ ہائوس' نے امریکی سینیٹرز کو بھیجے جانے والے خط میں کہا ہے کہ کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کے الزام کو ثابت کرنے کے لیے مکمل شواہد دستیاب نہیں جس کے باعث اس معاملے پر امریکی پالیسی میں فی الحال کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔
خط میں کہا گیا ہے کہ امریکی پالیسی میں تبدیلی کے لیے "قابلِ بھروسا اور مصدقہ" حقائق درکار ہوتے ہیں جو اس معاملے میں ابھی تک امریکی انٹیلی جنس اداروں کو دستیاب نہیں۔
امریکہ کے صدر براک اوباما پہلے ہی خبردار کرچکے ہیں کہ شام میں کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کی صورت میں شام سے متعلق امریکہ کی پالیسی میں بنیادی تبدیلی آسکتی ہے۔
'وہائٹ ہائوس' نے اپنے خط میں کہا ہے کہ امریکہ شام میں کیمیاوی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال کی تصدیق کے لیے اقوامِ متحدہ کے زیرِ اہتمام تحقیقات پر زور دے رہا ہے۔