صدر اوباما کے اس اعلان پر کہ گوانتانمو میں دو سال کے وقفے کے بعد فوجی کمیشن کے ہاتھوں قیدیوں کے مقدّمات دوبارہ شروع کئے جا رہے ہیں، اخبار نیو یارک ٹائمز ایک ادارئے میں کہتا ہے۔ کہ یہ بات دسمبر میں ناگُزیر ہو گیئ تھی ، جب کانگریس میں دونوں پارٹیوں کے ارکان نے ، انتہائی بُزدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان مقدّمات کو امریکہ کی سرزمین میں منتقل کرنے کی ممانعت کر دی تھی۔ اس امتناع کے تحت قیدیوں کو ان ملکوں میں بھی رہا نہیں کیا جا سکتا، جو انہیں لینے کے لئے تیار ہوں،
وائیٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر اوباما اب بھی اپنے اس وعدے پر قائم ہیں کہ گوانتانموکے قید خانے کو بند کر دینا چاہئے، لیکن کانگریس کی جو سیاسی رنگت اس وقت ہے، اس کے پیش نظر اغلب یہی ہے کہ یہ قید خانہ کئی برس قوم کے ضمیر پر ایک گھاؤ‘ کی مانند رہے گا۔
اخبار کہتا ہے کہ اس قید خانے کو بند کرنے کی علامتی اہمیت ہے اس سے بھی زیادہ بڑا مسئلہ وہ نظام ہے جس کے تحت قیدی کو غیر معیٓنہ مدّت کے لئے نظر بند رکھا جاتا ہے۔صدر نے اب اس کو باضابطہ بنانے کا جو فیصلہ کیا ہے ، اس کا اطلاق 47 قیدیوں پر ہوتا ہے۔جن پر مقدٓمہ نہیں چلایا جا سکتا ، کیونکہ ان کے خلاف جو شواہد ہیں۔ وُہ یا تو خُفیہ نوعیّت کے ہیں یا غلط حربے استعمال کر کے حاصل کئے گئے ہیں، لیکن ان لوگوں کو رہا بھی نہیں کیا جا سکتا ، کیونکہ یہ خطرہ محسوس کیا جاتا ہے کہ ان کی طرف سے سنگین نوعیّت کا دہشت گردانہ خطرہ لاحق ہے۔
اخبار کہتا ہے کہ قید خانے میں اب ایذا رسانی کے واقعات بند ہو گئے ہیں ۔ اور یہ خوش آیئند بات ہے کہ مستقبل کے قیدی اب اس کا نشانہ نہیں بنیں گے، اخبار کو امّید ہے کہ کانگریس کو ہوش آ جائے گا اوروُہ گوانتانمو میں قانون کی بالادستی بحال کردے گی، جس میں قیدیوں کو دوسرے ملکوں میں رہاکرنا شامل ہے، لیکن قوم کی شُہرت کو جو گھاؤ ‘ لگا ہے، وہ ابھی مندمل ہونا باقی ہے۔
اسی موضوع پر ایک ادارئے میں لاس اینجلیس ٹائمز کہتا ہے۔جہاں تک فوجی کمیشنوں کے مسئلے کا تعلّق ہے ۔ تو وہ اسی حد تک علامتی نو عیت کے ہیں جتنے کہ ٹھوس۔ اخبار کہتا ہے کہ خود گوانتانمو قید خانے کی طرح ایک فوجی ادارے کے سامنے مقدّمے کو ساری دنیا میں ناجائیز تصوّر کیا جائے گا لہٰذا بہتر یہی ہے کہ ملزموں کا مقدّمہ سویلین عدالتوں میں چلایا جائے۔ ان عدالتوں کا دہشت گردی سے متعلّق مقدّمے بھگتانے کا جو ریکارڈ ہے، وہ آپ کو متاثّر کئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ اخبار کہتا ہے کہ جہاں تک اُن 48 قیدیوں کا تعلّق ہے۔ جنہیں رہا نہیں کیا جا رہا۔ہم نے یہ مان لیا ہے کہ یہ لوگ شاید اتنے خطرناک ہیں کہ انہیں غیر معیّنہ مدّت کے لئے حراست میں رکھنا پڑے گا۔لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہم نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ طے کرنے کے لئے ایک منصفانہ طریق کار اپنایا جائے کہ آیا یہ لوگ قرار اواقعی امریکہ کے لئے خطرہ ہیں، اور اس طریق کار کی روشنی میں ان کی مسلسل جانچ ہوتی رہنی چا ہئے۔