امریکی صدر جو بائیڈن نے پیر کے روز نئے دو جماعتی قانون کا جس کا مقصد امریکہ میں اسلحہ سے ہونے والے تشدد کو کم کرنا ہے، خیرمقدم کرتے ہوئے اسے "حقیقی پیش رفت" قرار دیا تاہم کہا کہ ابھی اس سلسلے میں "مزید کچھ کرنا ہوگا" ۔اس قانون کومنظور ہوئے دو ہفتے ہی گزرے کہ امریکہ میں شوٹنگ کا ایک اور واقعہ ہو گیا۔
ریاست نیو یارک کے شہر بفلو، اور ٹیکساس کے شہر یووالڈی میں شوٹنگ کے حالیہ واقعات کےبعد منظور ہونے والا یہ بل، دیگر باتوں کے علاوہ نوجوانوں کے لیے اسلحہ خریدنے کی شرطوں کو مزید سخت بناتا ہے، گھریلوتشدد کے عادی لوگ اب اسلحہ نہیں خرید سکیں گے، اسی طرح مقامی حکام جن لوگوں کو خطرناک قرار دیں گے ان سے بھی عارضی طور پراسلحہ واپس لے لیا جائے گا۔
وائٹ ہاؤس میں پیر کی صبح اس قانون کا خیرمقدم کیا گیا جبکہ تقریباً ایک ہفتہ چار جولائی کو امریکی ریاست الینوائے کے شہر شکاگو کے قریب ہائی لینڈ پارک کے علاقے میں ایک مسلح شخص نے یوم آزادی کی پریڈ میں سات افراد کو ہلاک کردیا تھا۔اسی سے ظاہر ہوتا ہے کہ نئے قانون کے تحت اسلحے سے ہونے والے تشدد سے نمٹنا کتنا مشکل ہے۔
صدر بائیڈن نے وائٹ ہاوس میں سینکڑوں مہمانوں کی میزبانی کی، جن میں قانون سازوں کا دو جماعتی گروپ بھی شامل تھا جس نے مل بیٹھ کرقانون سازی کی اور اس کے لیے حمایت حاصل کی، ان کے علاوہ الینوئے کے گورنر جے بی پرٹزکر، ہائی لینڈ پارک کی میئرنینسی روٹرنگ اور بڑے پیمانے پر فائرنگ میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ بھی شامل تھے۔
اس موقعے پر صدر بائیڈن نے کہا، "آپ کے کام ، آپ کی وکالت اور آپ کی ہمت کی وجہ سے آج اور آنے والے دنوں میں بہت سی زندگیاں بچ جائیں گی۔"
وائٹ ہاؤس کی ایک نئی رابطہ حکمت عملی کے تحت بائیڈن نے ہفتے کے روز امریکیوں کو دعوت دی تھی کہ وہ مضمون لکھ کر اپنے خیالات اور تاثرات سے انہیں آگاہ کریں۔
امریکی کانگریس نے 1993 میں اسلحہ پرپابندی کا ایک جامع قانون آخری بار منظور کیا تھا۔ حملے کے لیے استعمال ہونے والے اسلحہ کی خریداری پر پابندی کے اس قانون کی مدت ختم ہو چکی تھی۔ اس کے باوجود گن کنٹرول کے حامی اور یہاں تک کہ وائٹ ہاؤس کے اہلکار بھی کہتے ہیں کہ اس سال جون میں منظور ہونے والے نئے قانون کا جشن منانا قبل از وقت ہوگا۔
صدر نے 25 جون کو اسلحہ کے بل پر دستخط کیے اور اسے اس وقت "ایک تاریخی کامیابی" قرار دیا۔ اس قانون کو ڈیموکریٹس اور ریپبلیکنز، دونوں کی حمایت ملی۔ریاست الینوئے کی شوٹنگ کا واقعہ اس بل پر دستخط کے 9 دن بعد ہوا تھا۔
پیر کو، بائیڈن نے کہا کہ اسلحہ کے تشدد کو کم کرنے کے لیے مزید کارروائی کے لیے یہ قانون ایک طرح کی دعوت عمل ہے کہ ہمیں اور آگے جانا ہے۔
بائیڈن نے پوچھا ، کیا ہم نیک خیالات اور دعاؤں کو عملی شکل دے سکیں گے۔ میں کہتا ہوں، ہاں۔ اور آج ہم یہاں یہی کچھ کر رہے ہیں۔"
وائٹ ہاؤس کے عہدیداروں نے کہا کہ بائیڈن اس بل کی منظوری کو" فنش لائن" کے طور پر نہیں دیکھتے بلکہ ایک ایسی بنیاد دیکھتے ہیں جس پرمزید تعمیر کی ضرورت ہے۔
اس نئے قانون کے تحت تقریباً 13 ارب ڈالر کے اخراجات میں سے زیادہ تررقم ذہنی صحت کے پروگراموں پر خرچ کی جائے گی، ان میں نیو ٹاؤن، کنیٹی کٹ اور پارک لینڈ ، فلوریڈا کے اسکول اور وہ دیگر مقامات شامل ہیں جہاں شوٹنگ کے واقعات ہوئے ہیں۔ دونوں جماعتوں کے سینیٹرز کے ایک گروپ نے آپس میں ہفتوں بات چیت کی اور اس کے بعد اسے ایک بل کی شکل دینے پر اتفاق کیا۔
اس قانون میں زیادہ سخت پابندیاں شامل نہیں ہیں جن کی ڈیموکریٹس اوربائیڈن طویل عرصے سے وکالت کرتے آئے ہیں، جیسے کہ ہلاکت خیزاسلحہ کی خرید پرپابندی اوراسلحہ کے ہرقسم کے لین دین کے لیے خریدار کے پس منظر کی کڑی جانچ وغیرہ ۔ پیر کے روز بائیڈن سے توقع کی جارہی تھی کہ وہ ان سخت اقدامات کے لیے اپنے مطالبے کا اعادہ کریں گے ، لیکن کانگریس کی جانب سے اس سال مزید کارروائی کے امکانات بہت کم ہیں۔
(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے)