رسائی کے لنکس

امریکہ نے ایرانی وزیرِ خارجہ جواد ظریف پر پابندیاں عائد کر دیں


فائل
فائل

امریکہ نے بدھ کو ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ایران کے وزیرِ خارجہ پر پابندی کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے درمیان تناؤ میں اضافہ ہوگا جب کہ سفارتی بات چیت کے امکانات معدوم ہو سکتے ہیں۔

سال 2015ء میں صدر براک اوباما کی انتظامیہ کے دور میں ایران اور دیگر عالمی طاقتوں نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے اتفاق کیا تھا۔ لیکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ سال امریکہ کو اس معاہدے سے الگ کر لیا تھا۔

حالیہ مہینوں کے دوران امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔ اس دوران خلیج میں آئل ٹینکروں پر حملے بھی ہوئے ہیں جن کا الزام امریکہ نے ایران پر عائد کیا ہے۔

اس کشیدگی کے دوران ایران کی جانب سے امریکی ڈرون مار گرایا گیا جس کے بعد جوابی کارروائی کے طور پر امریکہ ایران پر فضائی حملہ کرنے ہی والا تھا لیکن اس کارروائی کو آخری لمحات میں صدر ٹرمپ نے روک دیا۔

بدھ کو ایک بیان میں امریکی محکمۂ خزانہ کے وزیر اسٹیون منوچن نے کہا ہے کہ ’’جواد ظریف ایران کے رہبرِ اعلیٰ کے عاقبت نااندیش نوعیت کے ایجنڈے پر عمل درآمد کرتے ہیں، اور دنیا بھر میں ایرانی حکومت کے اصل ترجمان ہیں۔ امریکہ ایرانی حکومت کو یہ واضح پیغام بھیجنا چاہتا ہے کہ اس کا حالیہ انداز صریحاً نا قابل قبول ہے۔"

ظریف کے خلاف پابندیاں لگنے سے امریکہ میں ان کی املاک ضبط ہو جائیں گی۔ لیکن ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ان کی امریکہ میں کوئی ملکیت یا مفاد نہیں ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ کے خلاف امریکی اقدام پر بات کرتے ہوئے، ایک سینئر امریکی اہلکار نے تسلیم کیا کہ ’’واضح طور پر یہ ایک انتہائی غیر معمولی اقدام ہے۔"

انتظامی حکم نامے میں ظریف پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ ملک کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ اِی کی جانب سے یا ان کے کہنے پر عمل پیرا ہوتے ہیں، جنھیں حال ہی میں امریکی محکمہ خزانہ نے دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے والے ان افراد کی فہرست میں شامل کیا ہے جن پر امریکی پابندیاں عائد ہیں۔

کانفرنس کال کے ذریعے اخباری نمائندوں کو بیک گراؤنڈ بریفنگ دیتے ہوئے ایک سینئر امریکی اہلکار نے کہا ہے کہ ایرانی وزیرِ خارجہ پر پابندیوں کے نفاذ کے ذریعے صدر (ڈونلڈ) ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ "بس اب بہت ہو چکا۔"

انھوں نے کہا کہ "جب تک ایران لاپرواہی پر مبنی اپنی خارجہ پالیسی ترک نہیں کرتا، ہم دباؤ بڑھانے کی اپنی مہم جاری رکھیں گے۔"

ایک بیان میں، امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ "یہ ایک اور اقدام ہے جس سے ایرانی حکومت کو وہ وسائل میسر نہیں ہوں گے جن کی مدد سے ایران دہشت گردی کو فروغ دیتا ہے اور ایرانی عوام پر مظالم روا رکھتا ہے۔"

XS
SM
MD
LG