واشنگٹن —
گذشتہ ایک عشرے کے دوران، امریکہ اور بھارت کے مابین دفاعی تعاون اور رابطوں میں قابلِ قدر اضافہ ہوا ہے، جو درحقیقت، بھارت امریکہ تعلقات کی مجموعی نوعیت اور قربت کا مظہر ہے۔
یہ بات جمعے کے روز دفاعی تعاون کے بارے میں جاری ہونے والے امریکہ بھارت مشترکہ اعلامئیے میں کہی گئی ہے۔
اعلامیئے میں کہا گیا ہے کہ سنہ 2005میں وسیع تر دفاعی تعاون کے دائرہٴکار پر ایک سمجھوتا طے پایا تھا، جس کے اندر رہتے ہوئے، اِس نصب العین کے حصول کی طرف پیش رفت جاری ہے۔
بیان کے مطابق، اِس نصب العین کو عملی جامہ پہنانے کے سلسلے میں، بھارت اور امریکہ مندرجہ ذیل راہنما اصولوں کی توثیق کرتے ہیں:
امریکہ اور بھارت سلامتی کے یکساں مفادات کے حامل ہیں؛ اور قریب ترین ساجھے دار کی حیثیت سے، وہ ایک دوسرے کو ایک ہی سطح کی اہمیت دیتے ہیں۔ اس مدِ نظر اصول کا تعلق دفاعی ٹیکنالوجی کی منتقلی، تجارت و تحقیق سے ہے؛ اور دفاعی اشیا ٴاور خدمات کی ترقی اور پیداوار کے لیے مشترکہ کوششوں پر زور دیتے ہیں، جِس میں جدید ترین اور نئی ٹیکنالوجی شامل ہے۔
دونوں لائسنسنگ جاری کرنے کے عمل کو فروغ دیں گے؛ اور جہاں کہیں ضروری سمجھا گیا، اِس تعاون کو سہل بنانے کے لیے لائنسنس کے اجرا کے عمل کو تیز کیا جائے گا۔
امریکہ اور بھارت ایک دوسرے کی حساس ٹیکنالوجی اور اطلاعات کو تحفظ فراہم کرنے کے معاملے میں پُرعزم ہیں۔
چار بین الاقوامی برآمدی کنٹرول کے ضابطوں کا مکمل رُکن بننے کے سلسلے میں، امریکہ بھارت کی پوری حمایت جاری رکھے گا، جس میں ٹیکنالوجی کے اشتراک کی سہولت بڑھانا شامل ہے۔
فراہمی اور منظوری کے عمل سے متعلق مروجہ نظام کو مضبوط بنانے کے لیے، دونوں فریق باہمی کوششیں جاری رکھیں گے؛ اور دفاعی تجارت، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور تعاون کے میدان میں مشکلات کے حل کے لیے کوشش جاری رکھیں گے۔
دونوں فریق اِس بات کے متمنی ہیں کہ آئندہ ایک ہی سال کے اندر اندر جدید دفاعی ٹیکنالوجی اور نظاموں کے سلسلے میں تعاون پر مبنی منصوبے شروع کرنے کے لیے واضح مواقع کی نشاندہی کی جائے گی۔
اِس قسم کے مواقع پر عمل درآمد اپنی اپنی قومی پالیسیوں اور ضابطوں کو مدِ نظر رکھ کر کیا جائے گا، جس سے ان تعلقات کو پوری طرح اجاگر کیا جاسکے۔
یہ بات جمعے کے روز دفاعی تعاون کے بارے میں جاری ہونے والے امریکہ بھارت مشترکہ اعلامئیے میں کہی گئی ہے۔
اعلامیئے میں کہا گیا ہے کہ سنہ 2005میں وسیع تر دفاعی تعاون کے دائرہٴکار پر ایک سمجھوتا طے پایا تھا، جس کے اندر رہتے ہوئے، اِس نصب العین کے حصول کی طرف پیش رفت جاری ہے۔
بیان کے مطابق، اِس نصب العین کو عملی جامہ پہنانے کے سلسلے میں، بھارت اور امریکہ مندرجہ ذیل راہنما اصولوں کی توثیق کرتے ہیں:
امریکہ اور بھارت سلامتی کے یکساں مفادات کے حامل ہیں؛ اور قریب ترین ساجھے دار کی حیثیت سے، وہ ایک دوسرے کو ایک ہی سطح کی اہمیت دیتے ہیں۔ اس مدِ نظر اصول کا تعلق دفاعی ٹیکنالوجی کی منتقلی، تجارت و تحقیق سے ہے؛ اور دفاعی اشیا ٴاور خدمات کی ترقی اور پیداوار کے لیے مشترکہ کوششوں پر زور دیتے ہیں، جِس میں جدید ترین اور نئی ٹیکنالوجی شامل ہے۔
دونوں لائسنسنگ جاری کرنے کے عمل کو فروغ دیں گے؛ اور جہاں کہیں ضروری سمجھا گیا، اِس تعاون کو سہل بنانے کے لیے لائنسنس کے اجرا کے عمل کو تیز کیا جائے گا۔
امریکہ اور بھارت ایک دوسرے کی حساس ٹیکنالوجی اور اطلاعات کو تحفظ فراہم کرنے کے معاملے میں پُرعزم ہیں۔
چار بین الاقوامی برآمدی کنٹرول کے ضابطوں کا مکمل رُکن بننے کے سلسلے میں، امریکہ بھارت کی پوری حمایت جاری رکھے گا، جس میں ٹیکنالوجی کے اشتراک کی سہولت بڑھانا شامل ہے۔
فراہمی اور منظوری کے عمل سے متعلق مروجہ نظام کو مضبوط بنانے کے لیے، دونوں فریق باہمی کوششیں جاری رکھیں گے؛ اور دفاعی تجارت، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور تعاون کے میدان میں مشکلات کے حل کے لیے کوشش جاری رکھیں گے۔
دونوں فریق اِس بات کے متمنی ہیں کہ آئندہ ایک ہی سال کے اندر اندر جدید دفاعی ٹیکنالوجی اور نظاموں کے سلسلے میں تعاون پر مبنی منصوبے شروع کرنے کے لیے واضح مواقع کی نشاندہی کی جائے گی۔
اِس قسم کے مواقع پر عمل درآمد اپنی اپنی قومی پالیسیوں اور ضابطوں کو مدِ نظر رکھ کر کیا جائے گا، جس سے ان تعلقات کو پوری طرح اجاگر کیا جاسکے۔