رسائی کے لنکس

متحدہ عرب امارت کے ساتھ ایف-35 لڑاکا طیاروں کا معاہدہ آگے بڑھانے پرتیار ہیں، بلنکن


امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن جکارتہ میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے ہیں۔ 14 دسمبر 2021
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن جکارتہ میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے ہیں۔ 14 دسمبر 2021

امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹی بلنکن نے بدھ کے روز کہا ہے کہ امریکہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ ایف-35 لڑاکا طیاروں اور ڈرونز کی فروخت کی بات چیت کو آگے بڑھانے کے لیے تیار ہے۔ جب کہ اطلاعات کے مطابق متحدہ عرب امارات معاہدے پر مذاکرات کو معطل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

متحدہ عرب امارات کے ایک اہل کار نے منگل کو رائٹرز کو بتایا کہ اس نے امریکہ کو مطلع کیا ہے کہ وہ ایف-35 لڑاکا طیاروں کے حصول کے لیے بات چیت کو معطل کر دے گا، جو 23 ارب ڈالر کے اس معاہدے کا حصہ ہے جس میں ڈرون اور دیگر جدید ہتھیار بھی شامل ہیں۔

اہل کار نے اس کی وجہ تکنیکی ضروریات،خود مختارانہ آپریشنل پابندیاں، اور لاگت و فائدے کے تجزیے کو قراد دیا، جس کی وجہ سے متحدہ عرب امارات کی حکومت نے معاہدے کا دوبارہ جائزہ لیا ہے۔

صورت حال سے آگاہ ذرائع نے رائٹرز کو بتایا تھا کہ متحدہ عرب امارات نے جنوری میں پچاس ایف-35 طیاروں اور 18 مسلح ڈرونز کی خریداری کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

کوالالمپور میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، بلنکن نے کہا کہ واشنگٹن کچھ معاملات کا جائزہ لینا چاہتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ مثال کے طور پر علاقے میں اسرائیل کی فوجی سبقت کو یقینی بنانا ہماری اس سے وابستگی کا حصہ ہے۔ اس لیے ہم یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ خطے میں دوسرے شراکت داروں کو فروخت کی جانے والی کسی بھی ٹیکنالوجی کا مکمل جائزہ لے سکیں۔

ایف-35 لڑاکا طیارے ریڈار پر نظر نہیں آتے اور یہ جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہیں۔
ایف-35 لڑاکا طیارے ریڈار پر نظر نہیں آتے اور یہ جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر متحدہ عرب امارات ان دونوں ہتھیاروں میں دلچسپی رکھتا ہے تو ہم آگے بڑھنے کے لیے تیار ہیں۔

متحدہ عرب امارات کے لیے 50 ایف-35 طیاروں کی تیاری کا عمل اس وقت سست پڑ گیا تھا جب ابوظہبی کے چین کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات پر واشنگٹن میں خدشات پیدا ہونا شروع ہوئے اور دوسرا یہ کہ ابو ظہبی، چین کی ایک بڑی ٹیک کمپنی اواوے کی تیار کردہ جی فائیو ٹیکنالوجی بھی استعمال کر رہا تھا۔

امریکہ اور متحدہ عرب امارات کے درمیان اس سلسلے میں ہونے والی بات چیت سے آگاہی رکھنے والے ایک شخص نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر رائٹرز کو بتایا کہ دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کئی مہینوں سے ان نکات پر رکے ہوئے تھے کہ متحدہ عرب امارات راڈار پر دکھائی نہ دینے والے ان طیاروں کا استعمال کس حد تک کر سکے گا اور ان طیاروں میں اسے کس حد تک جدید ٹیکنالوجی مہیا کی جائے گی۔

متحدہ عرب امارات، جو واشنگٹن کے مشرق وسطیٰ کے قریبی اتحادیوں میں شامل ہے، طویل عرصے سے ایف-35 لڑاکا جیٹ طیاروں کے حصول میں دلچسپی ظاہر کر رہا تھا اور اگست 2020 میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے پر رضامندی ظاہر کرنے پر اسے ایک ضمنی معاہدے میں یہ جدید طیارے خریدنے کا موقع فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔

(خبر کا مواد رائیٹرز سے لیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG