نیویارک کی ایک وفاقی جیوری نے امریکی فضائیہ کے ایک سابق کارکن کو شام میں داخل ہونے اور داعش میں شمولیت کی کوشش کرنے کا قصوروار ٹھہرایا ہے۔
اڑتالیس برس کے تیرود ناتھن ویبسٹر پوگ کو وفاقی جیل میں 35 برس قید کا واجب قرار دیا گیا ہے، جب کہ اس سال کے اواخر میں اُنھیں باضابطہ سزا سنائی جائے گی۔
یہ اپنی نوعیت کا پہلا مقدمہ ہے جس میں جیوری نے ایک مشتبہ شخص کو داعش کے دہشت گرد گروپ میں شمولیت کی کوشش پر سزا سنائی ہے۔ دیگر مقدمات میں قانونی چارہ جوئی سے بچنے کے لیے ملزمان ’پلی بارگین ‘پر تیار ہوتے رہے ہیں۔
امریکی اٹارنی جنرل، رابرٹ ایل کیپسرس نے بدھ کے روز کہا کہ ’’مقدمے کے دوران سامنے لایا گیا ثبوت اور جیوری کا فیصلہ اس اعتماد کا غماز ہے کہ قانون کا نفاذ کرنے والے ادارے داخلی اور بیرونی سطح پر ہمارے متعدد اہم پارٹنرز کے ساتھ مل کر دنیا بھر کے دہشت گرد گروپوں کی خطرناک چالوں کو ناکام بنانے کے سلسلے میں مؤثر کردار ادا کر رہے ہیں۔‘‘
پوگ امریکی فضائیہ میں ٹیکنیشن تھا جس کا کام انجنز کو چلنے کے قابل بنانا، نیویگیشن اور ہتھیاروں کے نظاموں کو کارآمد رکھنا تھا۔ یہ عہدہ چھوڑنے کے بعد، وہ امریکہ اور مشرق وسطیٰ مینں طیارے کےمکینک کے طور پر کام کرتا رہا۔
استغاثے کا کہنا ہے کہ جنوری 2015ء میں پوگ مصر سے ترکی پہنچا، جہاں سے وہ سرحد پار کرکے شام جانے کے خواہشمند تھا، تاکہ وہ ’’جہاد‘‘ میں شرکت کے لیے داعش میں شمولیت اختیار کرے۔ ترک حکام نے اُنھیں واپس مصر روانہ کیا، جہاں سے وہ کچھ ہی دٕنوں کے اندر امریکہ ملک بدر ہوا۔
ایک ’انڈر کَور‘ ایجنٹ کی مدد سے، ایف بی آئی نے نیویارک واپسی کے ایک ہفتے بعد، پوگ کو گرفتار کیا۔
تفتیش کاروں نے پوگ کے لیپ ٹاپ میں ثبوت تلاش کیا، جس میں دولت اسلامیہ کی جانب سے سر بریدہ کرنے والی وڈیوز، دہشت گردانہ پروپیگنڈے کی وڈیوز اور مصر جانے سے قبل پوگ کا تحریر کردہ ایک خط شامل تھا۔ وہ اپنے آپ کو اسلامی لڑاکا کہلاتا تھا، جو داعش کے دفاع کی خواہش رکھتا تھا۔
بقول اُن کے، ’’میرے پاس فقط دو ہی راستے ہیں: فتح یا شہادت‘‘۔