امریکہ کی ایک عدالت نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے چھ مسلمان ملکوں کے شہریوں کی امریکہ آمد پر عائد پابندی میں مزید نرمی کرتے ہوئے امریکی شہریوں کے مزید کئی رشتے داروں کو پابندی سے مستثنیٰ قرار دے دیا ہے۔
ہونولولو کی ضلعی عدالت کے جج ڈیرک واٹسن نے جمعرات کو اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ امریکی شہریوں کے چھ مسلمانوں ملکوں کے شہری دادا دادی اور نانا نانی سمیت دیگر رشتے داروں کے امریکہ آنے پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔
عدالت کے اس فیصلے کو صدر ٹرمپ کی جانب سے مسلمان ملکوں کے شہریوں کی امریکہ آمد پر پابندی کی کوششوں کی ایک اور شکست قرار دیا جارہا ہے۔
جج ڈیرک واٹسن نے یہ فیصلہ امریکی ریاست ہوائی کی حکومت کی درخواست پر سنایا ہے جس نے عدالت سے امریکی سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی تشریح کرنے کی درخواست کی تھی جس کے تحت عدالت نے صدر ٹرمپ کے چھ مارچ کے حکم نامے کو جزوی طور پر بحال کردیا تھا۔
اس حکم نامے کے تحت ٹرمپ انتظامیہ نے چھ مسلمان ملکوں – لیبیا، ایران، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن – کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر 90 روز اور ان ملکوں سے تعلق رکھنے والے مہاجرین کی امریکہ آمد پر 120 روز کے لیے پابندی عائد کردی تھی۔
امریکہ کی کئی عدالتوں نے صدر ٹرمپ کے اس حکم نامے کو معطل کردیا تھا جس کے خلاف حکومت کی اپیل پر گزشتہ ماہ سپریم کورٹ نے پابندی کو جزوی بحال کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ ان ملکوں سے تعلق رکھنے والے کسی بھی ایسے شہری کو امریکہ آنے کی اجازت ہوگی جو کسی امریکی شہری یا ادارے سے اپنا "معتبر تعلق یا واسطہ" ظاہر کرسکے۔
عدالت کے اس فیصلے کی روشنی میں ٹرمپ حکومت نے قراردیا تھا کہ فیصلے کی رو سے امریکی شہریوں کی بیگمات یا خاوندوں، والدین، بچوں، منگیتر یا بہن بھائیوں کو امریکہ آنے کی اجازت ہوگی البتہ دادا دادی اور نانا نانی اور خاندان کے دیگر افراد پر بدستور پابندی رہے گی۔
اپنے فیصلے میں جج واٹسن نے امریکی حکومت کی جانب سے قریبی اہلِ خانہ کی تعریف پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے خلافِ عقل قرار دیا ہے۔
جج نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ عام طور پر قریبی رشتے داروں میں نانا نانی اور دادا دادی بھی شامل ہوتے ہیں جنہیں کسی صورت خاندان سے الگ تصور نہیں کیا جاسکتا۔
عدالت نے ان ملکوں سے تعلق رکھنے والے ایسے مہاجرین کو بھی امریکہ آنے کی اجازت دیدی ہے جنہیں مہاجرین کی آبادکاری کرنے والا کوئی ادارہ امریکہ میں بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کی یقین دہانی کراچکا ہو۔
ریاست ہوائی کی حکومت اور مہاجرین کے لیے کام کرنے والے کئی امریکی اداروں نے عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے جب کہ امریکی محکمۂ انصاف نے اس پر فوری ردِ عمل دینے سے معذرت کی ہے۔