امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے کہا ہے کہ معمر قذافی کی ہلاکت سے لیبیا کی تاریخ کے ’’بد قسمت‘‘ دور کا خاتمہ ہو گیا ہے۔
جمعہ کو اسلام آباد میں پاکستانی رہنماؤں سے بات چیت کے بعد ہم منصب حنا ربانی کھر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے آغاز پر انھوں نے کہا کہ کرنل قذافی کی ہلاکت کے بعد لیبیا میں ایک نئے دور کا آغاز ہوا ہے۔ ’’ ہمیں (امریکہ) اُمید ہے کہ لیبیا میں اب جمہوریت کے قیام کا عمل مخلصانہ انداز میں شروع ہو سکتا ہے۔‘‘
ہلری کلنٹن نے امریکہ کو لیبیا کا دوست اور اتحادی ملک قرار دیتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ جمہوریت کے اس نئے سفر میں امریکہ لیبیا کی عوام کے ساتھ ہے۔
معمر قذافی کو ان کے آبائی شہر سرت میں جمعرات کی شب عبوری حکومت کے حامیوں نے ہلاک کر دیا تھا۔ رواں سال اوائل میں ان کے 42 سالہ اقتدار کے خلاف شروع ہونے والی تحریک تیزی سے پورے لیبیا میں پھیلتی گئی اور معمر قذافی کی ہلاکت کے بعد بظاہر یہ تحریک منطقی انجام تک پہنچ گئی ہے۔
اس وقت ملک کی باگ ڈور ایک قومی عبوری کونسل چلا رہی ہے لیکن موثر قیادت کی عدم موجودگی میں لیبیا میں خانہ جنگی کے خدشات کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے اور بظاہر اس صورت حال کو سامنے رکھتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے لیبیا کے عوام کے نام اپنے پیغام ان سے متحد رہنے کی اپیل کی ہے۔