پینٹاگون نے جمعرات کو کہا ہےکہ امریکی فوج نے ایک ایسےسمندری گھاٹ( Pier) کی تعمیر شروع کر دی ہے جس سے غزہ میں انسانی امداد پہنچائی جاسکے گی۔ یہ عارضی بندرگاہ مئی کے اوائل تک کام شروع کردے گی۔
پینٹاگون کے ترجمان میجر جنرل پیٹرک رائڈر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ میں اس بات کی تصدیق کر سکتا ہوں کہ امریکی فوجی جہازوں نے ’یو ایس این ایس بیناویڈیز‘ سمیت، سمندر میں عارضی گھاٹ اور ایک راستے کے ابتدائی مراحل کی تعمیر شروع کر دی ہے۔
مارچ میں، صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا تھا کہ فوج غزہ کے بحیرہ روم کے ساحل پر ایک عارضی بندرگاہ بنائے گی تاکہ سمندری راستے سے انسانی امداد غزہ تک پہنچ سکے۔
صدر بائیڈن نے اپنے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب کے دوران کہا تھا کہ وہ امریکی فوج کو ہدایت کر رہے ہیں کہ وہ بحیرۂ روم میں غزہ کے ساحل پر ایک عارضی بندرگاہ کی تعمیر کے ہنگامی مشن کی قیادت کرے۔ جہاں ایسے بڑے جہاز لنگر انداز ہو سکیں جو خوراک، پانی، ادویات اور عارضی پناہ گاہیں لے کر غزہ جاسکیں۔
صدر بائیڈن کے منصوبے کے مطابق عارضی بندر گاہ کے ذریعے روزانہ کی بنیاد پر غزہ میں پہنچائی جانے والی انسانی امداد میں بہت بڑے پیمانے پر اضافہ ہو گا۔
اسرائیلی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے غزہ میں امداد پہنچانے کے لیے عارضی بندرگارہ کے اقدام کا خیر مقدم کرتے ہیں اور اسرائیل اس سلسلے میں امریکہ کی مدد کرنے کے لیے جو کچھ بھی ضروری ہوا وہ کرے گا۔
یہ تعمیر فلسطینی علاقے میں قحط کو روکنے کی کوشش کا ایک حصہ ہےجہاں حماس کے خلاف اسرائیل کی فوجی مہم کو چھے ماہ سے زیادہ ماہ گزر چکے ہیں، جس نے غزہ کی محصور پٹی کو تباہ کر دیا ہے اور اس کی 23 لاکھ آبادی ایک بدترین انسانی بحران کا شکار ہے۔
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کو قحط کا سامنا ہے اور اس نے امداد حاصل کرنے اور اسے محصور شہر کے ارد گرد تقسیم کرنے میں "زبردست رکاوٹوں" کی شکایت کی ہے۔
امدادی اداروں اور بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل سے درخواست کی ہے کہ وہ غزہ تک امدادی سامان کی رسائی میں آسانی پیدا کرے اور اپنے قافلوں کو علاقے کے اندر محفوظ راستہ فراہم کرے۔
امریکی حکام نے کہا ہے کہ امریکی فوجی آپریشن روزانہ سینکڑوں اضافی ٹرکوں کے ذریعہ امداد فراہم کرے گا جس میں روزانہ 20 لاکھ سے زیادہ کھانے شامل ہو سکتے ہیں۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔
فورم