رسائی کے لنکس

نیویارک: امام مسجد کے قتل کی تفتیش کے لیے ’انعام کا اعلان‘


فائل فوٹو
فائل فوٹو

نیویارک میں ہفتہ کو ’الفرقان مسجد‘ کے 55 سالہ امام مولانا اخون جی اور اُن کے ساتھ 64 سالہ طہارالدین کو دن کی روشنی میں انتہائی قریب سے گولیاں ماری گئیں۔

امریکہ میں مسلمانوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والی ایک تنظیم کی طرف سے کہا گیا کہ نیویارک میں فائرنگ سے مارے جانے والے امام مسجد اور اُن کے ساتھی کے قتل کے معاملے کو حل کرنے پر 10 ہزار ڈالر انعام کا اعلان کیا جائے گا۔

کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشن یعنی ’کئیر‘ نے کہا کہ اس سلسلے میں باقاعدہ اعلان پیر کو کیا جائے گا۔

کیئر نے نیشنل ایگزیکٹو ڈائریکٹر نہاد عواد نے کہا کہ ’’انعام کی اس پیشکش سے ہمیں اُمید ہے کہ اس (قتل) میں ملوث (شخص) کی گرفتاری اور اُنھیں سزا دلوانے میں مدد ملے گی۔‘‘

اُنھوں نے کہا کہ جب ’’گرفتاری ہو گی تو ہمیں توقع ہے کہ اس سے اس کے محرکات معلوم ہو سکیں گے۔‘‘

نیویارک میں ہفتہ کو ’الفرقان مسجد‘ کے 55 سالہ امام مولانا اخون جی اور اُن کے ساتھ 64 سالہ طہارالدین کو دن کی روشنی میں انتہائی قریب سے گولیاں ماری گئیں۔

امام مسجد اور اُن کے ساتھی ظہر کی نماز کے بعد پیدل جا رہے تھے جب اُنھیں نشانہ بنایا گیا۔

پولیس نے حملہ آور کا خاکہ جاری کر دیا ہے تاہم اس واقعہ کے ممکنہ محرکات کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا۔

واضح رہے کہ کیئر نے "الفرقان مسجد" کے باہر ہفتے کو ایک پریس کانفرنس بھی کی۔

نیویارک کے میئر بل ڈی بلاسیو کے ایک ترجمان ایرک فلپس کہتے ہیں کہ میئر پولیس کی تحقیقات کا جائزہ لے رہے ہیں اور ان کے بقول گو کہ فی الوقت یہ نہیں کہا جا سکتا کہ اس قتل کے محرکات کیا تھے لیکن یقیناً پولیس وہ تمام اقدام کر رہی ہے کہ جس سے انصاف کی فراہمی یقینی ہو سکے۔

مرنے والے پیش امام کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ چند سال قبل ہی بنگلہ دیش سے یہاں آئے تھے۔

اس واقعے کے بعد بڑی تعداد میں بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے شہریوں نے ایک احتجاجی مظاہرہ بھی کیا اور ان کے بقول وہ اس واقعے کو "نفرت پر مبنی" جرم تصور کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG