رسائی کے لنکس

میانمار کے متاثرین کو واپس نہ دھکیلہ جائے: امریکہ کا بنگلہ دیش سے مطالبہ


فائل
فائل

گذشتہ پانچ روز سےمغربی میانمار میں بودھ اور مسلمانوں کے درمیان جاری کشیدگی میں لگ بھگ 25افرا دہلاک جب کہ 41زخمی ہوئے ہیں

امریکہ نے بدھ کے روز اِس بات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا کہ میانمارمیں تشدد کے واقعات سےمتاثرہ مسلمانوں کو بنگلہ دیش پہنچنے پر اُنھیں واپس کر دیا جاتا ہے، اور بنگلہ دیشی حکومت پر زور دیا کہ وہ ایسا کرنے سے احتراز کرے۔

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان وکٹوریا نولینڈ نے برما کا پرانہ نام میانمار استعمال کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو اس بات پر تشویش ہے کہ بنگلہ دیشی حکام ’میانمار‘ میں نسلی اور مذھبی نوعیت کے تشدد کے واقعات سے متاثرہ افراد کو بنگلہ دیش داخل ہونے پر واپس کردیتے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش کو پناہ گزینوں سے متعلق ضوابط کو پیش نظر رکھتے ہوئے، بین الاقوامی ذمہ داریوں کا احساس کرنا چاہیئے اورآنے والےپناہ گزینوں کو لوٹنے پرمجبور کرنےکی اپنی طویل عرصے سے جاری پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہیئے۔

متاثرین کو واپس نہ دھکیلنے کی پالیسی اُس بین الاقوامی قانون کا حصہ ہے جس کے تحت ایک مظلوم شخص کو ظلم کرنے والے کی طرف لوٹنے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا۔

مقامی حکام کے مطابق، بنگلہ دیشی محافظوں نے پیر کے دِن سےاب تک اُن 16کشتیوں کو واپس کردیا ہے جن میں 660روہنگا مسلمان سوار تھے، جن میں سے زیادہ تر خواتین اور بچے تھے، جو ناف نہر عبور کرکے میانمار سے ملک میں داخل ہونے کی کوشش کررہے تھے۔

گذشتہ پانچ روز سےمغربی میانمار میں بودھ اور مسلمانوں کے درمیان جاری کشیدگی میں لگ بھگ 25افراد ہلاک جب کہ 41زخمی ہوئے ہیں۔

روہنگا نسل کے افراد کو دنیا کے سب سے زیادہ مظلوم گروپ شمار کیا جاتا ہے جنھیں میانمار سرکاری طور پر ایک اقلیت تسلیم نہیں کرتا۔

XS
SM
MD
LG