امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے کہا ہے کہ افغانستان سے آئندہ ماہ امریکہ کی لڑاکا افواج کے انخلاء کا عمل ذمہ دارانہ انداز میں شروع کیا جائے گا تاکہ ملک میں موجود دیگر اتحادی اور افغان افواج کو غیر ضروری خطرات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
اتوار کو جنوبی قندھار صوبے میں ایک فوجی اڈے پر امریکی افواج سے اپنے خطاب میں گیٹس نے کہا کہ افغان پولیس اور فوجیوں کو تربیت دینے کا عمل کامیابی سے جاری ہے جس سے 2014ء کے آخر تک غیر ملکی افواج کے بتدریج انخلاء کے عمل میں مدد ملے گی۔
افغانستان میں لگ بھگ ایک لاکھ پچا س ہزار غیر ملکی افواج کے امریکی سربراہ ڈیوڈ پیٹریاس جلد ہی صدر براک اوباما کو اپنی اُن سفارشات پیش کرنے والے ہیں جن میں وہ وطن واپس جانے والی افواج کی تعداد کا تعین بھی کریں گے۔ امریکی انتظامیہ کے عہدے دار بھی تاحال ابتدائی مرحلے میں افغانستان سے واپس بلائے جانے والے فوجیوں کی تعداد کے بارے میں کچھ کہنے سے گریزاں ہیں اور توقع ہے کہ جولائی میں صدر اوباما اس سلسلے میں حتمی اعلان کریں گے۔
وزیر دفاع گیٹس نے کہا کہ سب سے اہم سوال یہ ہے کہ کتنے فوجیوں کا انخلاء ہونا چاہیئے اور اس کے ساتھ منسلک خطرات کی نوعیت کیا ہو گی۔ ”میرا خیال ہے کہ جنرل پیٹریاس اس بارے میں اپنی سفارشات پیش کریں گے اور میں پراعتماد ہوں کہ اس کی بنیاد پر ایک ذمہ دارانہ فیصلہ کیا جائے گا۔“
قندھار شہر کے باہر قائم فوجی اڈے پر موجود جب ایک امریکی فوجی نے وزیر دفاع سے فوجیوں کے انخلاء کے بارے میں سوال کیا تو اُن کا کہنا تھا کہ اُن کی امریکہ واپسی پر اس بارے میں بات چیت شروع ہونے کا امکان ہے۔
وزیر دفاع رابرٹ گیٹس افغانستان کے اپنے بارویں اور آخری سرکاری دورے پر ہفتہ کو کابل پہنچے تھے کیونکہ رواں ماہ کے آخر میں وہ اپنے عہدے سے سبکدوش ہو جائیں گے۔
صدر حامد کرزئی سے ان کی بات چیت میں افغان رہنما نے غیر ملکی افواج کی عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیوں میں عام شہریوں کی ہلاکت کا معاملہ اُٹھایا اور امریکی وزیر دفاع پر زور دیا کہ اس نقصان کو کم کرنے کو یقینی بنایا جائے۔